جنبی کے پسینے کی طہارت سے متعلق 5 شرعی دلائل
ماخوذ :فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 325

جنبی کے پسینے کی پاکی یا ناپاکی کا حکم

سوال

جنبی کا پسینہ پاک ہے یا ناپاک؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث مبارکہ سے رہنمائی

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:

’’میری نبی ﷺ سے کسی راستے میں ملاقات ہو گئی اور میں جنابت کی حالت میں تھا، تو میں آپ ﷺ سے چھپ گیا اور جا کر غسل کیا، پھر واپس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:
’اے ابو ہریرہ! کہاں چلے گئے تھے؟‘
میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا اور ناپاکی کی حالت میں آپ کے ساتھ بیٹھنا مناسب نہیں سمجھا۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا:
سبحان اللہ! بے شک مومن پلید نہیں ہوتا۔

(صحیح بخاری، 1؍42)

اس حدیث پر امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب قائم کیا ہے:

’’جنبی کے پسینے اور اس بات کا بیان کہ مومن پلید نہیں ہوتا۔‘‘

حافظ ابن حجر کی وضاحت

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں فرماتے ہیں:

’’تقدیرِ کلام یہ ہے کہ جنبی کے پسینے کا حکم، اور اس بات کا بیان کہ مسلمان پلید نہیں ہوتا۔ اور جب وہ پلید نہیں ہوتا، تو اس کا پسینہ بھی پلید نہیں ہو سکتا۔‘‘

(فتح الباری، 1؍310)

یہی بات مشکوٰۃ (1؍49) اور صحیح مسلم (1؍162) میں بھی وارد ہے۔

امام نووی رحمہ اللہ کی شرح

امام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں لکھتے ہیں:

مسلمان، خواہ زندہ ہو یا فوت شدہ، پاک ہے۔

کافر بھی طہارت و نجاست کے معاملے میں مسلمان کی طرح ہے۔

یہی جمہور علماء کا قول ہے۔

جب انسان کی طہارت ثابت ہو جائے، چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر، تو:

◈ اس کا پسینہ
◈ اس کا تھوک
◈ اس کے آنسو

یہ سب پاک ہیں، چاہے وہ:

◈ بے وضو ہو
◈ جنبی ہو
◈ حیض و نفاس کی حالت میں ہو۔

ان تمام امور پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔

اسی طرح:

◈ بچوں کے جسم
◈ ان کے کپڑے
◈ تھوک و رال

سب کو پاک قرار دیا گیا ہے جب تک نجاست کا یقین نہ ہو جائے۔

ان کپڑوں کے ساتھ نماز جائز ہے۔

اور وہ مائع کھانا جس میں بچے ہاتھ ڈال دیں، وہ بھی کھانا جائز ہے۔

ان تمام مسائل پر کتاب، سنت اور اجماع سے دلائل موجود ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1