جنازے اور دفن کے بعد کی بدعات
اسلام میں جنازے اور تدفین کے بعد کے اعمال ایک خاص ترتیب اور سنت کے مطابق ہوتے ہیں۔ ان اعمال میں کسی نئی رسم یا بدعت کا اضافہ دین میں تحریف کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ درج ذیل وہ بدعات ہیں جو جنازہ اور دفن کے بعد بعض لوگوں میں رائج ہیں، جن کی شریعت میں کوئی اصل نہیں:
نمازِ جنازہ کے بعد دعا کرنا
فتویٰ:
سعودی عرب کی اللجنۃ الدائمۃ برائے افتاء کا فتویٰ ہے کہ نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بالکل بھی ثابت نہیں۔
وضاحت:
نہ یہ عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقے سے۔
اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ نے نمازِ جنازہ کے بعد دعا کی ہوتی تو وہ بھی اسی طرح روایت کی جاتی جیسے:
- نمازِ جنازہ کے دوران کی دعائیں
- قبروں کی زیارت کے وقت کی دعائیں
- دفن سے فراغت کے بعد کی دعائیں
حکم:
چونکہ یہ عمل کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں، اس لیے اسے بدعت قرار دیا گیا ہے۔
کسی بھی مسلمان کو نمازِ جنازہ کے بعد دعا کرنا زیب نہیں دیتا۔
فتاویٰ اسلامیہ، جلد ۲، صفحہ ۴۵
مُغفور اور مرحوم کے الفاظ کہنا
بیان:
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ (مفتی حرم) فرماتے ہیں:
عقیدہ اہل سنت:
کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نص کے بغیر کسی کے بارے میں جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ کرنا جائز نہیں۔
دلائل:
- قرآن میں ابو لہب کو جہنمی کہا گیا۔
- سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں عشرہ مبشرہ کو جنتی کہا گیا۔
نکتہ:
"مغفور” یا "مرحوم” کہنا گویا اس بات کی گواہی دینا ہے کہ وہ شخص جنتی ہے۔
یہ بات عقیدۂ اہل سنت کے خلاف ہے۔
صحیح طریقہ:
ان الفاظ کی بجائے یوں کہنا چاہیے:
- غفر اللہ لہ (اللہ اسے معاف کرے)
- رحمۃ اللہ علیہ (اللہ اس پر رحم کرے)
فتاویٰ اسلامیہ، صفحہ ۲۹
جنازہ لے جاتے وقت بلند آواز سے کلمۂ شہادت پڑھنا
فتویٰ:
سعودی عرب کی اللجنۃ الدائمۃ کے مطابق جنازے کے ساتھ بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے۔
سنت نبوی ﷺ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنازے کے ساتھ جاتے:
- نہ کلمۂ طیبہ پڑھتے سنے گئے
- نہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے
- نہ کوئی اور ذکر کرتے
اجتماعی ذکر کا حکم:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی جنازے کے ساتھ اجتماعی ذکر یا تلاوت کا حکم نہیں دیا۔
حدیث:
"جنازے کے ساتھ آواز بلند نہ ہو اور نہ ہی آگ لے جائی جائے۔”
(سنن ابوداؤد، حدیث نمبر 1713)
نتیجہ:
جنازے کے ساتھ بلند آواز سے:
- کلمہ شہادت یا کلمہ طیبہ پڑھنا
- ذکر کرنا
- قصیدہ یا نعت پڑھنا
سب قبیح قسم کی بدعت ہے۔
عوامی رجحان:
بعض لوگ کہتے ہیں:
- "بلند آواز سے کلمہ شہادت پڑھو”
- "اللہ کا ذکر کرو”
- "قصیدہ پڑھو”
یہ تمام اعمال بدعت شمار ہوتے ہیں۔
فتاویٰ اسلامیہ، جلد ۲، صفحہ ۸۰