جنازے کے ساتھ چلنے کا شرعی طریقہ
سوار اور پیدل جنازے کے ساتھ چلنے کا حکم
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’سوار جنازے کے پیچھے رہے اور پیدل چلنے والے جنازے کے قریب رہتے ہوئے آگے، پیچھے دائیں اور بائیں چل سکتے ہیں۔‘‘
(ابوداوٗد، الجنائز باب المشی امام الجنازۃ ۰۸۱۳، ترمذی نے حسن صحیح کہا ہے)
جنازے کے آگے چلنے کا عمل
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
"میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جنازے کے آگے چل رہے تھے۔”
(ابو داؤد ۹۷۱۳، ابن ماجہ ۳۸۴۱)
جنازے کے ساتھ سوار ہو کر چلنے کی ناپسندیدگی
جنازے کے ساتھ سوار ہو کر چلنا پسندیدہ عمل نہیں ہے، بلکہ پیدل چلنے کی تاکید کی گئی ہے۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جانور لایا گیا جبکہ آپ جنازے کے ساتھ تھے تو آپ نے اس پر سوار ہونے سے انکار کر دیا۔ لیکن جب آپ جنازے سے واپس ہوئے اور جانور لایا گیا تو آپ سوار ہو گئے۔
جب آپ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
’’بیشک فرشتے (جنازے کے ساتھ) چل رہے تھے تو میں ایسا نہ کر سکا کہ سوار ہو جاتا اور وہ چل رہے ہوتے، لیکن جب وہ چلے گئے تو میں سوار ہو گیا۔‘‘”
(ابو داؤد، الجنائز باب الرکوب فی الجنازہ: ۷۷۱۳)
جنازے سے واپسی پر سواری کرنا
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک گھوڑا لایا گیا، اور آپ سیدنا ابن دحداح کے جنازے سے واپسی پر سوار ہو کر لوٹے۔”
(مسلم، الجنائز باب رکوب المصلی علی الجنازہ اذا انصرف: ۵۶۹)
عورتوں کے جنازے کے پیچھے جانے کا حکم
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو جنازے کے پیچھے جانے سے منع فرمایا اور فرمایا:
’’اس میں ان کے لیے کوئی اجر نہیں ہے۔‘‘”
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۲۱۰۳)
نماز جنازہ کی صفوں سے متعلق حکم
صفوں کا طاق ہونا ضروری نہیں
نماز جنازہ میں صفوں کو طاق بنانا کوئی ضروری امر نہیں ہے۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات پر فرمایا:
’’بے شک تمہارا بھائی فوت ہو گیا ہے، پس اس کا جنازہ پڑھو۔‘‘
چنانچہ ہم کھڑے ہو گئے اور ہم نے دو صفیں بنائیں۔”
(مسلم، الجنائز، فیمن یثنیٰ علیہ خیر او شر من الموتی: ۶۶(ٰ۲۵۹))