جنازہ کے مسائل
نمازِ جنازہ میں سورۃ الفاتحہ سراً پڑھنا
حدیث مبارکہ:
سیدنا ابو امامہ بن سہل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نمازِ جنازہ کا سنت طریقہ یہ ہے کہ:
امام پہلی تکبیر کے بعد
سورۃ الفاتحہ
آہستہ (سراً) پڑھے،
پھر تین تکبیریں کہے،
اور **آخری تکبیر کے ساتھ سلام پھیر دے۔
(سنن نسائی، ۴/۵۷: ۱۹۹۱)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
بلند آواز سے جنازہ پڑھانے کی گنجائش
حدیث مبارکہ:
سیّدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ جنازہ میں ایک دعا پڑھی،
جسے میں نے یاد کر لیا، اور میں نے تمنا کی کہ کاش یہ میرا جنازہ ہوتا۔
(صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب الدعاء للمیت فی الصلوٰۃ: حدیث ۳۶۹)
استدلال:
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جنازہ بلند آواز سے بھی پڑھایا جا سکتا ہے، کیونکہ صحابی نے دعا کو سنا اور یاد کر لیا۔
جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم
حدیث مبارکہ:
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ،
اور جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازہ نہ رکھ دیا جائے۔”
(صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب من تبع جنازۃ فلا یقعد حتی توضع: حدیث ۱۳۱۰)
(صحیح مسلم: حدیث ۹۵۹)
کھڑے ہونے کے حکم کی منسوخی یا جواز کی صورتیں
اختلافِ رائے:
بعض علماء کے نزدیک جنازے کے لیے کھڑا ہونا منسوخ ہے۔
بعض علماء نے کھڑے ہونے اور بیٹھے رہنے دونوں کو جائز قرار دیا ہے۔
دیگر احادیث و آثار
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی روایت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے لیے اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک اسے لحد میں نہ رکھ دیا جاتا۔
پھر ایک یہودی عالم کا گزر ہوا، اس نے کہا: "ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں”
تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھنا شروع کر دیا اور فرمایا:
"تم بھی بیٹھا کرو اور ان کی مخالفت کرو۔”
(سنن ابوداؤد، کتاب الجنائز، باب القیام للجنازہ: حدیث 3176)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی روایت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے لیے کھڑے ہوتے تھے،
پس ہم بھی کھڑے ہوتے، پھر آپ بیٹھنے لگ گئے، تو ہم بھی بیٹھنے لگ گئے۔
(سنن ابن ماجہ: 1454، سنن ابوداؤد: 3175)
سیدنا حسن اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم کا واقعہ:
ایک جنازہ ان کے قریب سے گزرا،
سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے،
مگر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کھڑے نہ ہوئے۔
سیدنا حسن نے پوچھا: "کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نہیں ہوتے تھے؟”
انہوں نے جواب دیا: "وہ کھڑے ہوتے تھے، پھر بیٹھنے لگ گئے۔”
(سنن نسائی، کتاب الجنائز، باب الرخصۃ فی ترک القیام: حدیث 1295)