جمعہ کی کل رکعات اور زوال کے وقت کا شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 244

سوال

➊ جمعہ کی کل رکعات کتنی ہیں؟
➋ کیا جمعہ کے دن زوال ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) جمعہ کی کل رکعات کی وضاحت:

◈ اگر کوئی شخص جمعۃ المبارک کے دن خطبہ شروع ہونے سے پہلے مسجد میں پہنچتا ہے، تو خطبہ شروع ہونے تک جتنی چاہے نفل نماز پڑھ سکتا ہے۔

◈ اس سلسلے میں دو احادیث موجود ہیں:

«فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَهُ»

«فَصَلّٰی مَا کُتِبَ لَهُ»

◈ اگر کوئی شخص خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہنچے تو اسے دو ہلکی رکعتیں پڑھنی چاہئیں۔

◈ اس بارے میں صحیح مسلم کی حدیث میں ہے:

«اِذَا جَائَ اَحَدُکُمْ وَالْاِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيَرْکَعْ رَکْعَتَيْنِ وَلْيَتَجَوَّزْ فِيْهِمَا»
[صحیح مسلم، کتاب الجمعة، باب التحية والامام يخطب]
’’جب تم میں سے کوئی ایسے وقت مسجد میں آئے کہ امام خطبہ دے رہا ہو، تو اسے دو مختصر سی رکعتیں پڑھ لینی چاہئیں۔‘‘

◈ جمعہ کی فرض نماز کے بعد نفل رکعات کے بارے میں مختلف روایات ہیں:
دو رکعت والی حدیث بھی موجود ہے۔
چار رکعت والی حدیث بھی آئی ہے۔
چھ رکعت والی روایت بھی ملتی ہے۔

◈ لہٰذا، ان تمام روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کل رکعات کی تعداد کا اندازہ خود لگا لیں۔

(2) جمعہ کے دن زوال کے بارے میں:

وقتِ نصف النہار (نصف النہار شرعی)، یعنی زوال سے پہلے کا وقت، ہر روز آتا ہے۔

البتہ جمعہ کے دن، جو لوگ نمازِ جمعہ پڑھنے والے ہوں، ان کے لیے خطبہ شروع ہونے سے پہلے، جتنی نفل نماز ان کے نصیب میں ہو، وہ پڑھ سکتے ہیں۔

اور خطبہ شروع ہونے کے بعد، صرف دو رکعت نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔

◈ اس بارے میں درج ذیل احادیث دلیل ہیں:

«فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَهُ»
[صحیح مسلم، کتاب الجمعة]
’’پھر اپنے مقدر کی نماز پڑھے‘‘

«فَصَلّٰی مَا کُتِبَ لَهُ»
[صحیح بخاری، کتاب الجمعة]
’’جس قدر ہو سکے نوافل ادا کرتا ہے‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1