جمعہ رہ جانے پر ظہر پڑھنے کا حکم: صحیح احادیث کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 450

نماز جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی

سوال:

اگر کسی شخص کی نماز جمعہ رہ جائے تو کیا وہ نماز جمعہ ادا کرے گا یا نماز ظہر؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی صورت میں وہ نماز ظہر ادا کرے گا۔

احادیث مبارکہ سے رہنمائی

➊ جمعہ کی ایک رکعت پانے والا:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"من أدرك من الجمعة ركعة فليصل إليها أخرى”
"جو شخص جمعہ میں سے ایک رکعت پالے تو وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا لے۔”
(سنن ابن ماجہ : 1121 – حدیث صحیح)

➋ جمعہ کے دن ایک رکعت پانے کی صورت:

ایک اور روایت میں ہے:

"من أدرك ركعة من يوم الجمعة فقد أدركها وليضف إليها أخرى”
"جو شخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کی ایک رکعت پالے تو اس نے جمعہ پالیا، اور وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی ملا لے۔”
(سنن الدارقطنی، جلد 2، صفحہ 13، حدیث 1594 – سندہ حسن)

صحابہ کرام اور تابعین کا عمل

➌ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا قول:

"من أدرك ركعة من الجمعة فقد أدركها، إلا أنه يقضي ما فاته”
"جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی، اس نے جمعہ پالیا، اور جو رکعت فوت ہوئی، وہ اسے ادا کرے گا۔”
(السنن الکبری للبیہقی، جلد 3، صفحہ 204 – سندہ صحیح)

➍ تابعین اور محدثین کا قول:

امام زہریؒ اس قول کو "وهي السنة” (یعنی یہی سنت ہے) قرار دیتے ہیں۔
(موطا امام مالک، جلد 1، صفحہ 105)

امام مالکؒ فرماتے ہیں کہ:
"میں نے اپنے شہر (مدینہ طیبہ) کے علماء کو اسی قول پر پایا۔”
(ایضا)

اسی قول کو عروہ بن زبیر، سالم بن عبداللہ بن عمر، نافع بن عمر اور دیگر محدثین نے بھی اختیار کیا ہے۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 129-130)

➎ ایک ضعیف روایت کا بیان:

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

"جس کا جمعہ فوت ہوجائے وہ دو رکعتیں پڑھے۔ یہ ابوالقاسم ﷺ کی سنت ہے۔”
(الاخبار الاصبہانی، جلد 2، صفحہ 200 – ملحضاً)

لیکن:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔

راوی محمد بن نوح بن محمد کا ذکر اگرچہ "اخبار اصفہان” اور "طبقات ابی شیخ” (جلد 13، صفحہ 115) میں ہے، تاہم اس کی توثیق معلوم نہیں۔

اسی طرح احمد بن الحسین اور محمد بن جعفر کی تعیین بھی مطلوب ہے۔
(ماخذ: "شہادت”، جولائی 2001ء)

نتیجہ:

ان تمام احادیث اور آثار کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ:

اگر کوئی شخص جمعہ کی نماز نہ پڑھ سکے تو وہ نماز ظہر ادا کرے۔

اور اگر وہ جمعہ کی ایک رکعت پالے، تو وہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملا کر مکمل کرے۔

ھذا ما عندي، واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1