جماعت کے دوران سلام کہنا اور نماز میں اس کا جواب
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 160

سوال

اگر جماعت ہو رہی ہو اور کوئی شخص پیچھے سے آ جائے تو کیا وہ "السلام علیکم” کہے یا خاموشی سے نماز میں شامل ہو جائے؟ اگر وہ سلام کہے تو جو لوگ نماز پڑھ رہے ہوں وہ اس کے سلام کا جواب کس طرح دیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کچھ لوگ نماز پڑھ رہے ہوں، چاہے اکیلے ہوں یا باجماعت، اور کوئی دوسرا شخص بعد میں آ کر شامل ہو تو وہ
السلام علیکم
کہہ سکتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ جب نماز میں ہوتے اور کوئی صحابی رضی اللہ عنہ بعد میں آتا تو وہ آپ کو
السلام علیکم
کہا کرتے تھے۔

◈ البتہ، سلام اتنی زور سے کہنا کہ اس میں انسان اپنی پوری آواز لگا دے، تو ایسا طریقہ درست نہیں ہے۔
◈ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے:

﴿إِنَّ أَنْکَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحِمِیْرِ﴾ (لقمان: 19)
"سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔”

نماز پڑھنے والے کا سلام کا جواب دینا

جو شخص نماز پڑھ رہا ہو، وہ زبان سے بول کر
وعلیکم السلام
نہیں کہہ سکتا۔
البتہ وہ ہاتھ یا کسی اور اشارے کے ذریعے جواب دے سکتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ سے اس عمل کا ثبوت موجود ہے۔

ابوداود، الصلوٰۃ، باب رد السلام فی الصلوٰۃ
ترمذی، الصلوٰۃ، باب ما جاء فی الإشارۃ فی الصلوٰۃ

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1