تین رکعت وتر میں درمیانی قعدہ نہ کرنے کی دلیل
سوال:
تین رکعت وتر کی نماز میں درمیانی قعدہ (دو رکعت کے بعد بیٹھنا) نہ کرنے کی کیا دلیل ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مستدرک حاکم میں ایک حدیث بیان ہوئی ہے کہ:
"رسول اللہ ﷺ تین وتر پڑھتے اور ان کے درمیان (دو رکعت کے بعد) نہیں بیٹھتے، صرف آخری رکعت پر بیٹھتے۔”
اسی مفہوم کو صحیح مسلم اور دیگر کتب حدیث میں پانچ وتر کے متعلق بھی بیان کیا گیا ہے:
"رسول اللہ ﷺ پانچ وتر پڑھتے اور ان کے درمیان (دو یا تین رکعت کے بعد) نہیں بیٹھتے، صرف ان کے آخر میں بیٹھتے تھے۔”
(صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ اللیل وعدد رکعات النبی ﷺ فی اللیل)
لہٰذا جب پانچ رکعت وتر بغیر درمیانی قعدہ کے پڑھنا جائز اور ثابت ہے، تو اس سے یہ بات بطریق اولیٰ (یعنی اور بھی زیادہ واضح انداز میں) ثابت ہو جاتی ہے کہ تین رکعت وتر بھی بغیر درمیانی قعدہ کے پڑھنا درست اور مشروع عمل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب