"وإذا قرئ القرآن فاستمعوا” کا مفہوم
سوال :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو”
(الاعراف: 204)۔ اس سے کیا مراد ہے؟
الجواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کفار کا طرزِ عمل اور آیت کا نزول
جب قرآن مجید کی تلاوت کی جاتی تھی تو کفار شور وغل مچاتے تھے تاکہ سننے والوں کو قرآن سننے نہ دیا جائے۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿لا تَسمَعوا لِهـٰذَا القُرءانِ وَالغَوا فيهِ لَعَلَّكُم تَغلِبونَ﴾
ترجمہ: "اس قرآن کو نہ سنو اور اس میں شور مچاؤ، شاید کہ تم غالب آجاؤ”
(حم السجدہ: 26)
یہ آیت کریمہ بالاتفاق مکی ہے اور اس کا تعلق ان کافروں اور مشرکوں سے ہے جو قرآن کی تلاوت اور تبلیغ کے وقت شور مچایا کرتے تھے۔
تفاسیر کی روشنی میں وضاحت
اس آیت کی تشریح کے لیے درج ذیل تفاسیر ملاحظہ ہوں:
◈ تفسیر قرطبی
(جلد 1، صفحہ 121)
◈ البحر المحیط از ابو حیان الاندلسی
(جلد 4، صفحہ 448)
◈ تفسیر الکبیر از رازی
(جلد 15، صفحہ 104)
◈ فوائد القرآن از عبدالجبار بن احمد بحوالہ تفسیر قرطبی
(جلد 7، صفحہ 354)
اشاریہ دیوبندی مفسرین کے اقوال
عبدالماجد دریا آبادی دیوبندی نے تفسیر ماجدی
(جلد 2، صفحہ 263)
میں یہی مفہوم بیان کیا۔
اشرف علی تھانوی دیوبندی نے فرمایا:
"میرے نزدیک
‘وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا’
تبلیغ پر محمول ہے، اس جگہ قراءت فی الصلوٰۃ مراد نہیں، سیاق سے یہی معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ اگر ایک مجمع میں بہت سے آدمی مل کر قرآن پڑھیں تو کوئی حرج نہیں۔”
(الکلام الحسین، جلد دوم، صفحہ 212، مطبوعہ المکتبۃ الاشرفیہ جامعہ اشرفیہ لاہور)
فاتحہ خلف الامام پر اعتراض کا رد
بعض لوگ اس آیت کے عموم سے دلیل لے کر فاتحہ خلف الامام کے جواز سے انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ اصول یہ ہے کہ:
"خاص دلیل کے مقابلے میں عام دلیل پیش نہیں کی جا سکتی۔”
اس بارے میں تفصیل سے مطالعہ کے لیے درج ذیل کتب کا حوالہ دیا جاتا ہے:
◈ امام بخاریؒ کی کتاب
"جزء القراءۃ” (مع تحقیق نصرالباری)
◈ مولانا عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ کی معروف کتاب
"تحقیق الکلام فی وجوب قراءۃ الفاتحہ خلف الامام”
◈ مصنف کی اپنی کتاب
"الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الجہریہ”
(شائع شدہ: شہادت، فروری 2000ء)
نتیجہ
قرآن مجید کی آیت
"فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا”
کا تعلق تبلیغ اور تلاوت قرآن کے وقت غور سے سننے کے عمومی حکم سے ہے، نہ کہ نماز میں قراءت کے دوران مقتدی کی خاموشی پر۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب