بیٹی سے زنا کرنے والے کی بیوی اس پر حلال ہے یا نہیں؟
ماخوذ: احکام و مسائل، باب: نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 322

سوال کا مفصل جواب (قرآن و حدیث کی روشنی میں)

سوال:

ایک شخص نے شہوت کے غلبے کے باعث اپنی حقیقی بیٹی کے ساتھ زنا کیا، بلکہ یہ قبیح عمل اس نے متعدد بار دہرایا۔ بعد ازاں اس نے توبہ بھی کی اور یومِ آخرت کے تصور سے خوفزدہ ہو کر کئی بار رونے لگا۔ اب وہ پریشان رہتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں کیا اس کی بیوی اس کے لیے حلال ہے؟ اور جو ازدواجی تعلقات وہ اب تک اپنی بیوی کے ساتھ رکھتا رہا ہے، کیا وہ حلال و جائز تھے؟ جبکہ اس نے دوسرا نکاح کرنے کی ہر ممکن کوشش کی مگر ناکام رہا۔ اس بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب درکار ہے۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ بخوبی واقف ہیں کہ محصن زانی (شادی شدہ زنا کار) کی شرعی حد و سزا اسلام میں رجم (سنگسار کرنا) مقرر کی گئی ہے۔

اسی طرح آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کرے، تو نبی کریم ﷺ نے اس گناہ عظیم پر ابوبردہ بن نیاز رضی اللہ عنہ کو اس مجرم کا سر قلم کرنے کے لیے بھیجا تھا۔

اب اس معاملے پر غور کیجیے کہ:

◈ جب محرمات (یعنی وہ رشتے جن سے نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہے) کے ساتھ صرف نکاح کرنے کی سزا سر قلم کرنا ہے؛
◈ تو پھر ان محرمات کے ساتھ زنا کی سزا اس سے کم کیسے ہو سکتی ہے؟

علاوہ ازیں:

◈ یہاں زنا بھی ہوا ہے، وہ بھی متعدد بار؛
◈ اور توبہ کا عالم یہ ہے کہ توبہ کے بعد بھی پرانی روش پر عمل جاری رہا۔

ایسی صورت میں اگر وہ شخص اسلامی عدالت کے ذریعے اپنے جرم کی سزا (رجم یا قتل) اپنے اوپر نافذ کروا لے تو پھر آپ کے سوال کی نوبت ہی نہیں آتی، کیونکہ:

◈ جب وہ شرعی سزا پانے کے بعد قتل کر دیا جائے گا؛
◈ تو اس کے بعد اس کا بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات کا مسئلہ از خود ختم ہو جائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1