سوال
اگر کوئی شخص یہ ثابت کر دے کہ صحاح ستہ میں یہ حدیث موجود ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہو: "اے لوگو! نماز میں آمین بلند آواز سے کہا کرو” تو ثبوت لانے والے کو مبلغ پانچ صد روپے انعام دیا جائے گا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مبلغ پانچ صد روپے پر مشتمل اس انعامی چیلنج کی بنیاد درج ذیل نکات پر رکھی گئی ہے:
(1) حدیث صرف صحاح ستہ سے ہو:
پیش کردہ حدیث صرف اور صرف صحاح ستہ میں سے ہونی چاہیے، صحاح ستہ کے علاوہ کسی اور حدیثی کتاب سے نہ ہو۔
(2) صرف قولی حدیث ہو:
یہ حدیث رسول اللہ ﷺ کے قول و فرمان پر مبنی ہو، یعنی آپ ﷺ کا عمل یا تقریر (سکوتی تائید) نہ ہو۔
(3) حدیث بصورت "امر” ہو:
رسول اللہ ﷺ کا فرمان بصورت امر یعنی "کیا کرو” کے الفاظ پر مشتمل ہو، نہ کہ خبر یا کسی اور اسلوب میں۔
ان تینوں شرائط کی اہمیت پر سوال:
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی حنفی ان تین شرائط کی عقل یا نقل سے دلیل دے سکتا ہے کہ کسی شرعی مسئلہ کے اثبات کے لیے یہ تینوں شرائط ضروری ہوں؟
- اگر ان میں سے کوئی ایک بھی شرط نہ پائی جائے تو کیا مسئلہ ثابت نہیں ہو سکتا؟
- ہرگز نہیں۔
تو پھر ان شرائط کا تعین کیوں؟
چیلنج دینے والوں کا اپنا طرز عمل:
ان شرائط کو قائم کرنے والے خود حوالہ دیتے ہیں:
- مصنف ابن ابی شیبہ
- السنن الکبری للبیہقی
- جامع المسانید للامام الاعظم
سوال یہ ہے کہ کیا ان میں سے کوئی ایک کتاب بھی صحاح ستہ میں شامل ہے؟
ہرگز نہیں!
اسی طرح اگر ان سے یہ پوچھا جائے کہ کیا کنز العمال اور مراسیل ابی داود میں سے کوئی کتاب صحاح ستہ میں شامل ہے؟
جواب واضح ہے: نہیں، ہرگز نہیں!
چیلنج کی عبارت کا اصل مفہوم:
اس چیلنج کی عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ:
- اگر ان تین مخصوص شرائط کے بغیر بھی بلند آواز سے آمین کہنے کا ثبوت موجود ہو، تو چیلنج دینے والے خود بھی اسے تسلیم کرتے ہیں۔
- اور عمل کے لیے اسی قدر ثبوت کافی ہے۔
کیونکہ:
- کسی چیز پر عمل کے لیے اس کا صحاح ستہ میں ہونا ضروری نہیں۔
- نہ ہی یہ ضروری ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا اس پر قول بصورت امر ہو۔
بلکہ:
کسی مسئلہ پر اعتقاد، عمل یا اس کے مطابق قول کے لیے یہ کافی ہے کہ اس کا ثبوت:
- قرآن مجید میں ہو
- یا رسول اللہ ﷺ کی کوئی بھی قولی، فعلی یا تقریری حدیث موجود ہو
خواہ وہ حدیث:
- صحاح ستہ میں ہو
- یا کسی اور صحیح یا حسن حدیث والی کتاب میں ہو
ایک نیا چیلنج:
اگر اس قسم کے انعامی چیلنج ہی کسی مسئلہ کے ثبوت کے لیے معتبر ہیں، تو ہم بھی سنیں:
"اگر کوئی شخص یہ ثابت کر دے کہ صحاح ستہ میں یہ حدیث صحیح یا حسن موجود ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہو: اے لوگو! نماز میں آمین بلا آواز کہا کرو، تو ثبوت لانے والے کو مبلغ ایک ہزار روپیہ انعام دیا جائے گا۔”
دیگر مسائل پر بھی یہی اصول:
اسی اصول کو آپ دوسرے مسائل پر بھی لاگو کر سکتے ہیں، جیسے:
"عورت اور مرد کی نماز میں رفع الیدین، جلوس اور سجود میں فرق”
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب