ایک ساتھ تین طلاق دینے کا حکم اور رجوع کی شرعی صورت
ماخوذ: احکام و مسائل، طلاق کے مسائل، جلد 1، صفحہ 336

بیوی کو میکے بھیج کر تین طلاقیں بیک وقت دینا اور رجوع کا طریقہ

سوال:

علمائے دین سے دریافت کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو میکے رخصت کرنے کے بعد تین طلاقیں ایک ساتھ دے دے، اور یہ طلاقیں کسی لفافے میں ڈال کر بذریعہ ڈاک ارسال کرے۔ کسی شخص نے وہ لفافہ وصول کیا، اور بعد میں اشفاق کو سمجھا بجھا کر وہ لفافہ اسے واپس کر دیا۔ اشفاق نے غصے کے عالم میں وقتی طور پر طلاق دینے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، مگر بعد میں صلح پر آمادگی بھی ظاہر کر دی۔ بیوی، اس کے والدین یا دیگر قریبی رشتہ دار ان تمام کارروائیوں سے بے خبر ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ:

◈ کیا طلاق واقع ہو چکی ہے؟
◈ اگر طلاق ہو گئی ہے تو صلح اور اصلاح کی کیا صورت ممکن ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بیان کردہ صورت میں ایک طلاق واقع ہو چکی ہے۔

صحیح مسلم، جلد 1، صفحہ 477 میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اﷲ عنهما قَالَ : كَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ، وَأَبِیْ بَكْرٍ ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَةٌ»
(صحیح مسلم، ج 1، ص 477)

اس حدیث کی روشنی میں واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقوں کو ایک طلاق ہی شمار کیا جاتا تھا۔

رجوع اور صلح کی ممکنہ صورتیں

عدت کے اندر رجوع:
◈ اگر بیوی عدت میں ہے تو شوہر گواہوں کی موجودگی میں بغیر نکاح کے رجوع کر سکتا ہے۔
◈ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾
(البقرة: 228)
یعنی: "اور ان کے شوہر انہیں واپس لینے کے زیادہ حقدار ہیں، اگر وہ اصلاح کا ارادہ رکھتے ہوں۔”

گواہوں کی موجودگی میں رجوع یا علیحدگی:
◈ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿فَإِذَا بَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمۡسِكُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ فَارِقُوهُنَّ بِمَعۡرُوفٖ وَأَشۡهِدُواْ ذَوَيۡ عَدۡلٖ مِّنكُمۡ﴾
(البقرة: 2)
یعنی: "پس انہیں اچھی طرح روک لو یا اچھے طریقے سے جدا کر دو اور اپنے میں سے دو عادل لوگوں کو گواہ بنا لو۔”

عدت ختم ہو جانے کے بعد رجوع:
◈ عدت گزر جانے کی صورت میں رجوع صرف نکاحِ جدید کے ذریعے ممکن ہے۔
◈ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾
(البقرة: 232)
یعنی: "اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو انہیں نہ روکو کہ وہ اپنے شوہروں سے نکاح کر لیں، جب کہ وہ آپس میں معروف طریقے سے رضامند ہوں۔”

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1