اللہ اللہ کے ذکر کو وظیفہ اور ورد بنانے کا حکم
کتاب و سنت کی روشنی میں تفصیلی جواب
اللہ تعالیٰ کا دین اور اس کی اطاعت
◈ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت تک کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنا کر بھیجا۔
◈ آپ ﷺ پر نازل ہونے والی وحی — جو کہ وحی جلی (قرآن) اور وحی خفی (حدیث) پر مشتمل ہے — تمام امت کے لیے دائمی اور مکمل ضابطہ حیات ہے۔
◈ سابقہ تمام شریعتیں شریعت محمدی ﷺ کے آنے کے بعد منسوخ ہو چکی ہیں۔
مقصد عبادات اور اطاعتِ رسول ﷺ کی اہمیت
◈ اللہ کی رضا حاصل کرنا، جنت کا حصول اور جہنم سے نجات بنیادی مقصد ہے۔
◈ اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا کو اپنی اطاعت اور احکام کی پیروی سے مشروط فرمایا ہے۔
◈ اس میں سب سے پہلا اور اہم قدم نبی ﷺ پر ایمان لانا ہے، کیونکہ نبی ﷺ ہی وہ واسطہ ہیں جن کے ذریعے انسان اللہ اور اس کے احکام کو پہچان سکتا ہے۔
وما آتاکم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا
(الحشر: 7)
"جو رسول تمہیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے منع کرے اس سے باز آ جاؤ۔”
یہ آیت واضح طور پر نبی کریم ﷺ کے احکام کو اللہ کا حکم قرار دیتی ہے۔
سنت کے خلاف عمل کی مردودیت
من عمل عملاً ليس عليه أمرنا فهو رد
(صحیح بخاری، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنہ، باب إذا اجتهد العامل أو الحاكم)
"جس نے کوئی عمل کیا اور وہ عمل ہمارے حکم کے مطابق نہ ہو تو وہ مردود ہے۔”
اذکار اور ادعیہ کی حیثیت
◈ دعائیں عبادت کا اہم حصہ ہیں اور عام طور پر کسی بھی زبان اور موقع پر کی جا سکتی ہیں بشرطیکہ ان میں شرعی ممنوعات نہ ہوں۔
◈ اذکار اور وظائف دعاؤں سے مختلف ہیں کیونکہ:
✿ یہ زبان پر بار بار دہراۓ جانے والے الفاظ ہوتے ہیں۔
✿ یہ اللہ تعالیٰ سے مناجات اور سرگوشی کی کیفیت رکھتے ہیں۔
اذکار ماثورہ کی اہمیت
◈ تمحید (لا الہ الا اللہ)، تمجید (سبحان اللہ)، استغفار (استغفراللہ)، اور صبح و شام کے اذکار سب نبی کریم ﷺ سے ماثور اور ثابت ہیں۔
◈ انہی اذکار کو اپنانا چاہیے کیونکہ یہ نبی ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہیں۔
"اللہ اللہ” کا وظیفہ اور اس کی حیثیت
◈ اگر کوئی شخص ایسے الفاظ کو وظیفہ بنائے جو نبی کریم ﷺ سے منقول نہیں تو وہ بدعت شمار ہوگا۔
◈ "اللہ اللہ” کو بطور ورد اپنانا:
✿ نہ ہی نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے۔
✿ نہ اس کا کوئی مکمل اور مفہوم رکھنے والا جملہ بنتا ہے۔
✿ اس سے نہ دعا کا انداز جھلکتا ہے اور نہ ہی ذکر کا وہ مفہوم جو دیگر اذکار میں پایا جاتا ہے۔
مثلاً:
✿ استغفراللہ = "میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں”
✿ اللہ اکبر = "اللہ سب سے بڑا ہے”
✿ الحمدللہ = "تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں”
جبکہ "اللہ اللہ” ایک تکراری لفظ ہے جس کا کوئی مکمل اور واضح مطلب نہیں بنتا۔
بدعت کی شکل اور سنت اذکار سے محرومی
◈ "اللہ اللہ” جیسے غیر ماثور ورد کو اپنانے سے:
✿ انسان سنت اذکار سے غافل ہو جاتا ہے۔
✿ اس کی عبادات میں وہ روح اور توازن نہیں رہتا جو رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے اذکار سے حاصل ہوتا ہے۔
شرعی موقف
◈ "اللہ اللہ” کو بطور وظیفہ یا ورد اپنانا نہ قرآن سے ثابت ہے، نہ حدیث سے، اور نہ ہی سلف صالحین سے۔
◈ اس سے اجتناب ضروری ہے۔
◈ ماثور اذکار کو ہی اپنانا چاہیے۔
◈ ایک مسلمان اگر ماثورہ اذکار کو مکمل طور پر صحیح طریقے سے پڑھ لے تو اس کے پاس غیر ماثور اذکار کے لیے وقت نہیں بچے گا۔
وبالله التوفيق