افرادِ خانہ کے سامنے بوس و کنار سے متعلق 4 شرعی رہنما اصول قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ ارکانِ اسلام

افرادِ خانہ کے سامنے بیوی سے بوس و کنار کرنا – قرآن و حدیث کی روشنی میں شرعی حکم

تمہید

اسلام نے میاں بیوی کے تعلقات کو نہایت باحیا اور نجی رکھا ہے، اور ان کے باہمی تعلقات کے آداب کو بڑی وضاحت سے بیان کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آیا بیوی سے بوس و کنار جیسے افعال بچوں یا دیگر افرادِ خانہ کے سامنے جائز ہیں یا نہیں؟ اس سوال کا جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں درج ذیل ہے:

میاں بیوی کا ایک دوسرے کے لیے لباس ہونا

اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے تعلق کو لباس سے تشبیہ دی ہے، جیسا کہ فرمایا:

"هُنَّ لِبَاسٌۭ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌۭ لَّهُنَّ”
(البقرہ : 187)
’’وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔‘‘

◈ اس آیتِ مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
◈ میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے حیا اور پردے کا ذریعہ ہیں۔
◈ ان کا یہ تعلق مخصوص اور نجی نوعیت کا ہے، جس میں دیگر افراد کو شریک کرنا یا ان کے سامنے ان تعلقات کا اظہار کرنا مناسب نہیں۔

بوس و کنار اور شرعی آداب

◈ میاں بیوی کے درمیان بوس و کنار اور دیگر مقدماتِ زوجیت، اگرچہ جائز اور فطری ہیں، لیکن یہ حیا سے متعلق افعال ہیں۔
◈ ان افعال کو گھر کے دیگر افراد سے چھپانا ضروری ہے، کیونکہ:
◈ ایسے افعال اگر دوسروں کے سامنے کیے جائیں تو وہ فحاشی کے فروغ کا باعث بن سکتے ہیں۔
◈ یہ دوسروں کے اخلاق اور ایمان کو متاثر کر سکتے ہیں۔

فحاشی کے انجام پر قرآن کی وعید

اللہ تعالیٰ نے فحاشی کے پھیلاؤ پر سخت وعید سنائی ہے، فرمایا:

"إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلْفَـٰحِشَةُ فِى ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْـَٔاخِرَةِ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ”
(النور : 19)
’’ جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے۔‘‘

◈ اگر میاں بیوی جان بوجھ کر دوسروں کے سامنے بوس و کنار جیسے افعال کریں:
◈ تو وہ ممکنہ طور پر اس وعید کے مستحق بن سکتے ہیں۔
◈ لہٰذا ان پر لازم ہے کہ اپنے تعلقات کے ایسے مظاہر نجی ماحول تک محدود رکھیں۔

خلاصۂ حکم

◈ میاں بیوی کے درمیان بوس و کنار:
شرعی طور پر جائز ہے۔
◈ لیکن دوسرے افرادِ خانہ، خصوصاً بچوں کے سامنے کرنا ناجائز اور اخلاقی و شرعی طور پر سخت ناپسندیدہ ہے۔
◈ ایسی حرکتیں ایمان، اخلاق، اور معاشرتی اقدار کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

القرآن: سورۃ البقرہ، آیت 187
القرآن: سورۃ النور، آیت 19

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1