احادیث رسول ﷺ میں تعارض کا مسئلہ
کیا احادیث میں واقعی تضاد موجود ہے؟ اور اس کا شرعی حل کیا ہے؟
حدیث کی تعریف اور اس کا مقام
◈ حدیث: وہ الہامات اور پیغامات ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئے اور آپ ﷺ نے انہیں امت تک پہنچایا۔
◈ قرآن: وحی متلو ہے، جبکہ حدیث وحی غیر متلو ہے، یعنی قرآن کا بیان اور اس کی وضاحت ہے۔
◈ قرآن و حدیث دونوں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ وحی ہیں، اور ان کے حکم میں کوئی فرق نہیں۔
احادیث میں تضاد کا شبہ اور اس کی حقیقت
◈ جب قرآن و حدیث دونوں وحی ہیں، تو ان میں تضاد اور ٹکراؤ ممکن نہیں۔
◈ رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال، جو کہ احادیث کی کتب میں درج ہیں، آپس میں متضاد نہیں ہوتے۔
◈ بعض اوقات ظاہری طور پر دو احادیث میں اختلاف محسوس ہوتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان میں حقیقی تضاد ہے۔
تطبیق اور توجیہہ کی اہمیت
◈ اگر دو احادیث سنداً اور متناً درست ہوں اور ایک دوسرے کی ناسخ بھی نہ ہوں تو ان میں تطبیق یا توجیہہ ممکن ہوتی ہے۔
◈ علماء نے ہمیشہ ان احادیث میں تطبیق دی ہے جن میں بظاہر تضاد محسوس ہوتا ہے۔
مستشرقین اور حدیث دشمن عناصر کی چالیں
◈ مستشرقین اور حدیث دشمن لوگ ہمیشہ یہ کوشش کرتے آئے ہیں کہ نبی ﷺ کی احادیث میں تضاد دکھا کر انہیں مشکوک بنائیں۔
◈ ان کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے محدثین کی عظیم جماعت پیدا فرمائی۔
محدثین کا کردار
◈ محدثین نے احادیث کے اصول وضع کیے جن کی روشنی میں ہر جھوٹے راوی کا قافیہ بند کیا گیا۔
◈ انہوں نے ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنایا جو احادیث کو مشکوک بنانے کے لیے کی گئیں۔
نتیجہ اور عقلی رہنمائی
◈ نبی کریم ﷺ کی کوئی بھی صحیح حدیث دوسری صحیح حدیث سے نہیں ٹکراتی۔
◈ اگر کہیں ہمیں ٹکراؤ محسوس ہو تو یہ ہماری عقل کی کوتاہی ہے، نہ کہ حدیث کا نقص۔
◈ غور و فکر اور مطالعہ سے اس کوتاہی کو دور کیا جا سکتا ہے۔