احادیث رسول ﷺ میں ظاہری تعارض کے 5 اسباب اور ان کا حل فتاویٰ کی روشنی میں
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

احادیث رسول ﷺ میں تعارض کا مسئلہ

کیا احادیث میں واقعی تضاد موجود ہے؟ اور اس کا شرعی حل کیا ہے؟

حدیث کی تعریف اور اس کا مقام

◈ حدیث: وہ الہامات اور پیغامات ہیں جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئے اور آپ ﷺ نے انہیں امت تک پہنچایا۔
◈ قرآن: وحی متلو ہے، جبکہ حدیث وحی غیر متلو ہے، یعنی قرآن کا بیان اور اس کی وضاحت ہے۔
قرآن و حدیث دونوں اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ وحی ہیں، اور ان کے حکم میں کوئی فرق نہیں۔

احادیث میں تضاد کا شبہ اور اس کی حقیقت

◈ جب قرآن و حدیث دونوں وحی ہیں، تو ان میں تضاد اور ٹکراؤ ممکن نہیں۔
◈ رسول اللہ ﷺ کے اقوال و افعال، جو کہ احادیث کی کتب میں درج ہیں، آپس میں متضاد نہیں ہوتے۔
◈ بعض اوقات ظاہری طور پر دو احادیث میں اختلاف محسوس ہوتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان میں حقیقی تضاد ہے۔

تطبیق اور توجیہہ کی اہمیت

◈ اگر دو احادیث سنداً اور متناً درست ہوں اور ایک دوسرے کی ناسخ بھی نہ ہوں تو ان میں تطبیق یا توجیہہ ممکن ہوتی ہے۔
علماء نے ہمیشہ ان احادیث میں تطبیق دی ہے جن میں بظاہر تضاد محسوس ہوتا ہے۔

مستشرقین اور حدیث دشمن عناصر کی چالیں

◈ مستشرقین اور حدیث دشمن لوگ ہمیشہ یہ کوشش کرتے آئے ہیں کہ نبی ﷺ کی احادیث میں تضاد دکھا کر انہیں مشکوک بنائیں۔
◈ ان کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے محدثین کی عظیم جماعت پیدا فرمائی۔

محدثین کا کردار

◈ محدثین نے احادیث کے اصول وضع کیے جن کی روشنی میں ہر جھوٹے راوی کا قافیہ بند کیا گیا۔
◈ انہوں نے ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنایا جو احادیث کو مشکوک بنانے کے لیے کی گئیں۔

نتیجہ اور عقلی رہنمائی

نبی کریم ﷺ کی کوئی بھی صحیح حدیث دوسری صحیح حدیث سے نہیں ٹکراتی۔
◈ اگر کہیں ہمیں ٹکراؤ محسوس ہو تو یہ ہماری عقل کی کوتاہی ہے، نہ کہ حدیث کا نقص۔
غور و فکر اور مطالعہ سے اس کوتاہی کو دور کیا جا سکتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1