141۔ کیا شیطان نماز میں بھی حائل ہو سکتا ہے ؟
جواب :
جی ہاں! سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ شیطان میرے، میری نماز اور قراءت کے درمیان حائل ہوتا ہے اور اسے مجھ پر خلط ملط کر دیتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ذاك شيطان يقال له: حنزب، فإذا أحسسته فتعود بالله منه، واتفل على يسارك ثلاثا
”یہ ایک شیطان ہے، جسے خنزب کہا جاتا ہے۔ جب تو اسے محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ اور اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے۔ انھوں نے کہا: جب میں نے یہ کام کیا تو اللہ نے اسے مجھ سے دور کر دیا۔ “ [صحيح مسلم، رقم الحديث 2203 مسند أحمد رقم الحديث 31614 ]
میرے بھائی! جان لے کہ یہ ظاہر و واضح دلیل ہے اور اس کی دلیل وہ بھی ہے، جسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں حدیث نمبر (۱۳۳) کے تحت روایت کیا۔ ایمان کے بارے میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم فرماتے ہیں:
تلك محض الإيمان
”یہ محض ایمان ہے۔ “
مزید برآں کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انھوں نے کہا: ہم اپنے دلوں میں ایسی باتیں بھی پاتے ہیں، جنھیں زبان پر لانا بہت بڑا (گناہ) سمجھا جا تا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :
وقد وجدتموه؟ ’’کیا تم یہ کیفیت پاتے ہو؟ “
انھوں نے جواب دیا، ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ذاک صريح الإيمان ” یہ تو صرت ایمان ہے۔“
——————
142۔ کیا شیطانی انسانی صورت میں زیادہ قوی ہے یا بصورت جن ؟
جواب :
شیطان به صورت انسان بہت زیادہ قوی ہے، کیوں کہ جن شیطان جب آپ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم، کہیں گے یا وہ کام کریں گے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، تو اپنے مشن سے دور بھاگے گا اور جب آپ اس پر سورة البقرہ پڑھیں گے تو ایسے ہو جائے گا، جیسے آپ نے اس کا کام تمام کر دینے والی کاری ضرب لگا دی۔
لیکن شیطان به صورت انسان، آپ جو مرضی اسے نصیحت کریں، کوئی اس سے بچنے والا کام کریں، یا سارا قرآن اس پر تلاوت کر دیں، وہ باز نہیں آئے گا۔ وہ زبان حال سے یہ کہتا ہے۔ میں ابلیس کے لشکروں میں سے ایک لشکر تھا، یہاں تک کہ مجھے اتنا عروج حاصل ہوا ہے کہ ابلیس میرا لشکر بن گیا ہے اور خود ابلیس کے تاثرات یہ ہوتے ہیں کہ میں لوگوں کو شر سکھاتا تھا، لیکن اب میں انھیں القا تو کرتا ہوں لیکن طریقہ ان سے سیکھتا ہوں۔ کبھی شیطان کا حملہ کسی ذہین و فطین شخص پر ہوتا ہے، شیطان کے ساتھ خواہشات کی دلہن ہوتی ہے، جسے وہ بندے کے سامنے پیش کرتا ہے، بندہ اسے ڈھانپ لینے اور دیکھنے میں مشغول ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں شیطان اسے اپنا قیدی بنا لیتا ہے۔
شیطان کا جال ان دنوں نوخیز لڑکیاں ہیں۔ جب کہ شر کے اور بھی بہت سے دروازے ہیں۔ أعاذنا الله منها.
——————
143۔ جب شیطان میرے لیے گناہوں کو مزین کرے تو میں کیسے اس کا مقابلہ کروں ؟
جواب :
اللہ پر توکل کریں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ ۖ إِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ الْمُبِينِ ﴿٧٩﴾
پس اللہ پر بھروسا کر، یقیناً تو وامع حق پر ہے۔“ [النمل: 79]
امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنے شاگرد سے کہا: تو شیطان سے کیسے بچے گا؟ شاگرد نے کہا: میں اس کا مقابلہ کروں گا۔ انھوں نے کہا: اگر وہ پھر آ گیا تو؟ شاگرد نے کہا: میں اس کا مقابلہ کروں گا، میں پوری شدت اور ہمت سے اس کا مقابلہ کروں گا۔ امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے کہا:
”یہ کام اس طرح سے تجھ پر طویل ہوتا جائے گا، اس کا حل یہ ہے کہ تو شیطان کے رب کی پناہ مانگ، وہ تجھ سے اس کو دور کر دے گا۔ “
——————
144۔ کیا شیطان جماعت کے ساتھ ہوتا ہے ؟
جواب :
نہیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ
اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ۔“ [آل عمران: 103]
عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
يد الله على الجماعة، والشيطان مع من يخالف الجماعة
”جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے اور شیطان اس کے ساتھ ہوتا ہے جو جماعت کی مخالفت کرے۔“ [سنن النسائي الصغرى 7 / 92, 93 المعجم الكبير للطبراني 17/ 144 , 145]
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کی اسناد کو صحیح کہا ہے۔ [سنن النسائي، رقم الحديث 3753]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لو يعلم الناس ما فى الوحدة ما سار أحد وحده بليل أبدا
”اگر لوگوں کو علم ہو جائے کہ اکیلا رہنے میں کیا (ضرر) ہے تو کبھی کوئی رات کو تنہا نہ چلے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2998 ]
——————
145۔ کیا شیطان ہمارے خواب میں آ سکتا ہے ؟
جواب :
بعض لوگوں کے پاس کبھی کبھار خواب میں آ جاتا ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دیہاتی آیا اور اس نے کہا : میں خواب دیکھتا ہوں کہ میرا سر کاٹ دیا گیا ہے اور میں اس کا پیچھا کر رہا ہوں۔ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اسے ڈانٹا اور فرمایا:
لا تخبر بتلعب الشيطان بك فى المنام
”شیطان کے خواب میں اپنے ساتھ کھیلنے کی خبر نہ دے۔“ [صحيح مسلم، كتاب الرؤيا، رقم الحديث2268]
——————
146۔ کیا کفر کی بلندی شیطان سے ہے ؟
جواب :
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیده عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رأس الكفر من هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان
” کفر کا سر اُدھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔ “ [ صحيح مسلم، رقم الحديث 5170]
اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مشرق تھی۔
ایک دوسری روایت میں ہے :
الفتنة هاهنا . حيث يطلع قرن الشيطان
”فتنہ وہاں سے برپا ہو گا، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔“
——————
147۔ کیا منافقین کی نماز کے ساتھ شیطان کا کوئی تعلق ہے ؟
جواب :
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
تلك صلاة المنافقين يجلس يرقب الشمس حتى إذا كانت بين قرني الشيطان قام فتقر أربعا، لا يذكر الله فيها إلا قليلا
”یہ منافقین کی نماز ہے کہ آدمی بیٹھا رہتا اور سورج کا انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان ہو جاتا ہے اور چار ٹھونگیں مارتا ہے اور اس میں اللہ کا ذکر بہت کم کرتا ہے۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 622 موطأ الإمام مالك ص: 65]
——————
148۔ شیطان اور سیاہ رنگ کا کیا تعلق ہے ؟
جواب :
جی ہاں! امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا :
”جن متعدد صورتیں اختیار کر سکتے ہیں اور سیاہ رنگ بہ نسبت دیگر رنگوں کے شیطانی قوتوں کو زیادہ جمع کرنے والا ہے اور اس میں قوي حرارت موجود ہوتی ہے۔ “ [رسالة الجن ص: 41]
——————
149۔ کیا شیطان کا کوئی گروہ بھی ہوتا ہے ؟
جواب :
جی ہاں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ۚ إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴿٦﴾
” بے شک شیطان تمھارا دشمن ہے تو اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ تو اپنے گروه والوں کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ بھڑکتی آگ والوں سے ہو جائیں۔ “ [الفاطر: 6]
یعنی وہ دشمنی میں تمھارے مدمقابل کھڑا ہے، اس لیے تم اس سے بڑھ کر اس سے عداوت رکھو اور جن چیزوں میں وہ تمھیں دھوکا دیتا ہے، ان میں تم اس کی مخالفت و تکذیب کرو۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ
یعنی بلاشبہ تمھیں گمراہ کرنا اس کا مقصود ہے، یہاں تک کہ تم اس کے ساتھ جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ پس تم اس آیت میں مذکور اللہ کے حکم :
فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۖ وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّـهِ الْغَرُورُ ﴿٥﴾
”تو کہیں دنیا کی زندگی تھیں دھوکے میں نہ ڈال دے اور کہیں وہ دھوکے باز تمھیں اللہ کے بارے میں دھوکا نہ دے جائے۔“(الفاطر: 5]
کی اتباع کو لازم پکڑو اور اس کے رسولوں کے راستے پر چل پڑو، بلاشبہ وہ ہر چیز پر قادر اور قبول کرنے کے لائق ہے۔
——————
150۔ کیا معاصی شیطان کی طرف سے ہیں ؟
جواب :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ رب العزت سے روایت کرتے ہوئے فرمایا:
إن خلقت عبادي حنفاء، فاجتالتهم الشياطين عن دينهم
” بلاشبہ میں نے اپنے بندوں کو توحید والے پیدا کیا، پھر شیاطین نے انھیں ان کے دین سے پھیر دیا۔ “ [صحيح مسلم 2197/4 ]
فاجتالتهم الشياطين کا معنی یہ ہے کہ شیاطین نے ان کو دین حق کے منہج سے روکا اور ان کے لیے کفر و معاصی کو مزین کیا۔
——————