علم کا ماخذ اور اساتذہ کا کردار
علم کی ترسیل کا اہم ذریعہ کتابیں ہیں، لیکن اساتذہ کا کردار ایک پل جیسا ہوتا ہے جو طالب علموں کو علم کی گہرائیوں تک پہنچاتا ہے۔
تاہم، تاریخ اور سماجی علوم کی کتابوں میں بار بار دہرانے والے بیانیے ہمارے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، جو ہماری سوچ کو مخصوص سمت میں موڑ دیتے ہیں۔
یورپی مرکزیت اور تاریخ کا بیانیہ
یورپی تاریخ کے بیانیے میں غیر یورپی اقوام کو تہذیبی لحاظ سے پسماندہ دکھایا گیا ہے۔
جے ایم بلاٹ کے مطابق، تاریخ کی کتابیں اس تصور کو فروغ دیتی ہیں کہ انسانی تہذیب کا آغاز یورپ سے ہوا۔
- سامی نسل اور آرین نسل کے بیانیے میں یونانی اور رومی معاشرت کو اولین مہذب سوسائٹیز کے طور پر پیش کیا گیا۔
- برطانوی نوآبادیاتی دور کو یورپین ترقی اور مقامی معاشروں کے جمود کا سبب بتایا گیا۔
- غیر یورپی اقوام کی ذہنی صلاحیتوں کو کمتر دکھانے کی کوشش کی گئی۔
یورپی مرکزیت (یوروسینٹرازم) کا نظریہ
یوروسینٹرازم کا مطلب ہے یورپ کو تہذیب و ترقی کا مرکز تسلیم کرنا اور غیر یورپی اقوام کو کمتر ثابت کرنا۔
اس نظریے کو فروغ دینے والوں کا ماننا ہے کہ جمہوریت، سائنس، سرمایہ داری، اور دیگر ترقیاتی عوامل صرف یورپ کی ایجاد ہیں۔
یہ نظریہ ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ تہذیب و ترقی یورپ کی تخلیقی صلاحیتوں کا نتیجہ ہے، جب کہ دیگر اقوام صرف یورپ کے اثرات کی وجہ سے تبدیلی لاتی ہیں۔
ایجاد اور تہذیب کے پھیلاؤ کا نظریہ
- پھیلاؤ اور نفوذ (Expansion and Diffusion) کے حامی کہتے ہیں کہ تہذیبی تبدیلی صرف چند مراکز میں ہوتی ہے اور وہی مراکز دوسرے خطوں میں ترقی پھیلاتے ہیں۔
- دوسری طرف، مخالفین کا موقف ہے کہ تمام انسان برابر تخلیقی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ترقی کسی ایک خطے یا قوم تک محدود نہیں۔
نوآبادیاتی نظریات اور استحصال
نوآبادیاتی طاقتوں نے اپنی برتری کو ثابت کرنے کے لیے تعلیمی اداروں اور نصابی کتب کو استعمال کیا۔
غیر یورپی اقوام کے کلچر اور تاریخ کو مسخ کر کے پیش کیا گیا تاکہ یورپی تسلط کو جائز ثابت کیا جا سکے۔
- برطانوی سامراج: ہندوستان میں قدرتی وسائل کی لوٹ مار کی اور مقامی معاشرتی نظام کو توڑ دیا۔
- تعلیمی نصاب: مشنری اداروں اور نصاب کے ذریعے مقامی ذہنوں کو یورپی بالادستی کا قائل کرایا گیا۔
جدید نوآبادیاتی دور اور ترقی کا تصور
دوسری جنگ عظیم کے بعد نوآبادیاتی طاقتوں نے جدیدیت کے نام پر اپنے تسلط کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔
- جدید معیشت، انتظامی ڈھانچے، اور صنعتی نظام کے ذریعے سرمایہ دارانہ نظام کو فروغ دیا گیا۔
- آج بھی، یورپی مرکزیت کا اثر ہمارے تعلیمی نظام اور نصاب پر غالب ہے، جس کی وجہ سے مقامی تاریخ اور فلسفے سے بےگانگی پیدا ہو رہی ہے۔
نوآبادیاتی بیانیے کا رد
یورپی مرکزیت کے نظریے کو رد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی تاریخ، کلچر، اور مقامی فلسفے کو بہتر انداز میں سمجھیں اور اپنی تعلیمی نصاب کو ازسر نو ترتیب دیں۔
یونیورسٹی کے اساتذہ اور تعلیمی ماہرین کو اس مقصد کے لیے تحریک چلانی ہوگی تاکہ نوآبادیاتی بیانیے کے اثرات کا خاتمہ کیا جا سکے۔