یتیم کے مال سے قرض دینے کے اصول اور شرعی حدود
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

یتیم کے مال سے قرض دینا

یتیموں کے مال سے ضرورت مند کو قرض دینا جائز نہیں، کیونکہ اس سے مال میں پیداوار نہیں ہوتی بلکہ اس کی وجہ سے مال خطرے میں پڑ جاتا ہے، لیکن اس انداز میں ادھار پیسے دینا جس میں سود ہو نہ کوئی خطرہ بلکہ اس میں مال کی پیداوار ہو تو پھر کوئی حرج نہیں، جیسے بیع سلم، زیادہ منافع کے ساتھ ادھار کاروبار کی صورتیں، کیونکہ پیداواری سرگرمی میں ان کا مال لگانا شرعاًً مطلو ب ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ» [الأنعام: 152]
”اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ، مگر اس طریقے سے جو سب سے اچھا ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے