سوال
یاجوج ماجوج کون ہیں؟ کیا ان کا آج کے دور میں وجود موجود ہے؟ اور علماء کے درمیان اس حوالے سے کوئی اختلاف پایا جاتا ہے؟ بعض لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ یاجوج ماجوج جیسی کوئی مخلوق موجود ہی نہیں، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یاجوج ماجوج ایک حقیقی مخلوق ہیں جو پہلے سے موجود ہیں۔ ان کا ذکر قرآن مجید کی سورۃ الکہف میں ہوا ہے:
“قَالُوۡا يٰذَا الۡقَرۡنَيۡنِ اِنَّ يَاۡجُوۡجَ وَمَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِى الۡاَرۡضِ فَهَلۡ نَجۡعَلُ لَكَ خَرۡجًا عَلٰٓى اَنۡ تَجۡعَلَ بَيۡنَـنَا وَبَيۡنَهُمۡ سَدًّا”
[سورة الكهف: 94]
’’انہوں نے کہا اے ذوالقرنین! بیشک یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد کرنے والے ہیں، تو کیا ہم تیرے لیے کچھ آمدنی طے کردیں، اس شرط پر کہ تو ہمارے درمیان اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دے‘‘۔
یاجوج ماجوج کی حقیقت
قدیم زمانے میں یہ قوم فسادی، شریر اور انتہائی طاقتور تھی۔ ان کی طاقت اور ظلم کو کوئی چیز قابو میں نہیں رکھ سکتی تھی، یہاں تک کہ ذوالقرنین نامی بادشاہ آیا۔ اس کے پاس شکایت لے کر آنے والے لوگوں نے درخواست کی کہ وہ یاجوج ماجوج کے شر سے بچانے کے لیے ان کے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار تعمیر کرے۔
ذوالقرنین نے دو پہاڑوں کے درمیان لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے ایک مضبوط دیوار بنائی، جس کے ذریعے یاجوج ماجوج کو محدود کر دیا گیا۔
یہ دیوار اب بھی موجود ہے، اور یاجوج ماجوج اس کے پیچھے موجود ہیں۔ دنیا اب تک اس دیوار کی اصل جگہ کو دریافت نہیں کر سکی، لیکن قیامت کے قریب وہ دیوار ٹوٹ جائے گی اور یاجوج ماجوج دنیا میں تباہی مچانے کے لیے نکل آئیں گے۔
یاجوج ماجوج کا قیامت کے قریب خروج
قیامت کے قریب یاجوج ماجوج کے خروج کے بارے میں کئی واضح دلائل موجود ہیں۔
حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ آپؐ نے فرمایا:
“لَنْ تَكُونَ أَوْ لَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ قَبْلَهَا عَشْرُ آيَاتٍ طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ وَخُرُوجُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَالدَّجَّالُ وَعِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَالدُّخَانُ وَثَلَاثَةُ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ تَخْرُجُ نَارٌ مِنْ الْيَمَنِ مِنْ قَعْرِ عَدَنَ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ”
[سنن ابی داؤد: 4311]
’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ اس سے پہلے دس نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں: سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دابہ کا ظہور، یاجوج ماجوج کا خروج، دجال کا ظہور، حضرت عیسیٰ بن مریم کا نزول، دخان، اور تین جگہوں پر زمین دھنسنا (مشرق، مغرب، جزیرۂ عرب میں)۔ آخر میں عدن کی گہرائی سے ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو محشر کی طرف لے جائے گی۔‘‘
علماء کا اتفاق
اہل سنت کے تمام مکاتب فکر کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یاجوج ماجوج حقیقی مخلوق ہیں اور ابنِ آدم میں سے ہی ہیں۔ ان کے اندر غیر معمولی شرارت اور تباہی کا مادہ ہوگا۔ قیامت سے پہلے وہ دنیا میں شدید فساد برپا کریں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعے بتائے گا کہ وہ ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس لیے وہ اپنے ساتھیوں سمیت پہاڑوں میں پناہ لے لیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کا خاتمہ فرمائے گا۔
قرآن مجید کا ذکر
“حَتّٰٓى اِذَا فُتِحَتۡ يَاۡجُوۡجُ وَمَاۡجُوۡجُ وَهُمۡ مِّنۡ كُلِّ حَدَبٍ يَّنۡسِلُوۡنَ”
[سورة الأنبياء: 96]
’’یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔‘‘