ہیومن کی باغی تصورِ ذات
ہیومن (Human) کا تصور ایک باغی نظریۂ ذات ہے جو آزادی کو اپنی بنیادی قدر قرار دیتا ہے۔ یہ آزادی خیر و شر، عدل و ظلم، اور حق و باطل کو اپنی خواہشات کے مطابق تعریف کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ اسی نظریے کی بنیاد پر ہیومن رائٹس (Human Rights) وجود میں آتے ہیں۔
ہیومن رائٹس اور مذہبی غلط فہمیاں
مذہبی حلقے اکثر ہیومن رائٹس کو انسانی حقوق یا حقوق العباد کے مشابہ قرار دیتے ہیں اور بعض اوقات اسلام کو ان حقوق کا ماخذ بھی سمجھ لیتے ہیں۔ یہ نقطہ نظر ایک علمی غلطی ہے کیونکہ:
- حقوق العباد کا جواز: حقوق العباد کا جواز اور ترتیب اللہ کے حکم (کتاب و سنت) پر مبنی ہے۔
- ہیومن رائٹس کا جواز: یہ انسان کی خودمختاری اور آزادی کے اصول پر مبنی ہیں، جو اللہ کی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتے۔
حقوق کی بنیاد: ایک اہم فرق
- حقوق العباد: حقوق العباد کا تعین ارادۂ خداوندی سے ہوتا ہے۔
- ہیومن رائٹس: ہیومن رائٹس انسانی خودمختاری سے نکلتے ہیں۔
- مشابہت کا دھوکہ: کچھ حقوق، جیسے زندگی کا حق، بظاہر مشابہ لگ سکتے ہیں۔ لیکن ان کی بنیاد مختلف ہے، اور یہ مشابہت کسی بھی طرح ایک دوسرے کا ماخذ ثابت نہیں کرتی۔
ہیومن رائٹس: عبدیت کے خلاف
ہیومن رائٹس کا فریم ورک انسان کو ایک خودمختار ہستی تصور کرتا ہے، جسے فطری طور پر ناقابل تنسیخ حقوق حاصل ہیں۔ ان حقوق کی بنیاد مذہب یا کسی اور بیرونی اصول پر نہیں ہوتی۔ یہ تصور اسلامی نقطہ نظر سے واضح طور پر مختلف ہے:
- اسلامی حقوق: انسان کے تمام حقوق وہی ہیں جو اللہ نے اپنی عبدیت کے لیے متعین کیے ہیں۔
- ہیومن رائٹس کی مخالفت: ہیومن رائٹس ایسے حقوق کو بھی جائز قرار دیتے ہیں جو اسلامی تعلیمات سے متصادم ہیں، جیسے بدکاری، ہم جنس پرستی، اور مذہبی شعائر کا مذاق اڑانے کا حق۔
اسلام اور مغربی تصور کا تصادم
ہیومن رائٹس کا تصور اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ جہاں ہیومن رائٹس کا غلبہ ہو، وہاں عبدیت اور حقوق العباد ختم ہو جاتے ہیں۔
عبد اور ہیومن میں تضاد
عبد (اللہ کا بندہ) اور ہیومن (باغی تصور ذات) کے درمیان کوئی مساوی ہم وجودیت ممکن نہیں۔ ان میں سے کسی ایک کو غالب اور دوسرے کو مغلوب ہونا پڑتا ہے۔
نتیجہ: حقوق العباد کا قیام
اسلامی اصولوں کے مطابق، حقوق العباد کا قیام عدل کا تقاضا ہے۔ ہیومن رائٹس کو قبول کرنا دراصل حقوق العباد کی نفی اور اللہ کی حاکمیت سے انحراف ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشروں کو ہیومن رائٹس کے مغربی فریم ورک سے گریز کرتے ہوئے اسلامی اصولوں پر مبنی حقوق العباد کو فروغ دینا چاہیے۔