سوال
ہوائی سفر کے دوران نماز کا کیا حکم ہے؟ اگر فلائٹ دبئی سے پاکستان جا رہی ہو، تو نماز کا وقت کس ملک کے حساب سے شمار ہوگا؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سفر میں نماز کی فرضیت
◄ سفر چاہے ہوائی ہو، زمینی ہو، ٹرین یا بس کے ذریعے ہو، نماز اپنے وقت پر فرض رہتی ہے۔
◄ سفر میں قصر اور جمع کی اجازت موجود ہے، یعنی دو نمازوں کو ایک وقت میں جمع تقدیم یا جمع تاخیر کے ساتھ ادا کیا جا سکتا ہے۔
قبلہ رخ ہونے کا اصول
◄ اگر قبلہ رخ ہونا ممکن ہو، تو قبلہ رخ ہو کر نماز ادا کی جائے۔
◄ اگر ایسا ممکن نہ ہو، تو جہاز کی سمت میں رخ کر کے نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر نماز پڑھنا
◄ اگر جہاز میں قیام (کھڑے ہو کر پڑھنا) ممکن ہو، تو قیام کے ساتھ نماز ادا کریں۔
◄ اگر جگہ کم ہو یا کھڑے ہونے کی اجازت نہ ہو، تو بیٹھ کر نماز پڑھ لیں، کیونکہ مجبوری میں احکام مختلف ہوتے ہیں۔
سفر کے دوران فرض اور نفل نماز
◄ اگر سواری سے اترنا ممکن نہ ہو، تو جہاز میں ہی فرض اور نفل دونوں نمازیں ادا ہو سکتی ہیں۔
◄ یہ مسئلہ فقہ کی بڑی کتابوں میں تفصیل سے موجود ہے۔
نماز کا وقت کس ملک کے مطابق ہوگا؟
◄ اگر دبئی سے پاکستان جا رہے ہیں، اور نماز کا وقت دورانِ پرواز آ رہا ہے، تو اس ملک کے وقت کے مطابق نماز ادا کریں گے جس کے قریب ہیں۔
◄ عام طور پر فلائٹ میں اعلان کیا جاتا ہے کہ جہاز پاکستان کے قریب ہے یا دبئی کے قریب، اس اعلان کے مطابق نماز کا وقت معلوم کر کے ادا کر لیں۔
نتیجہ
◄ ہوائی سفر کے دوران نماز قضا نہیں کرنی چاہیے، بلکہ جہاں ممکن ہو، اسی دوران ادا کی جائے۔
◄ قصر اور جمع کی سہولت سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
◄ قبلہ رخ ہونے کی کوشش کریں، اگر ممکن نہ ہو تو جہاز کی سمت میں رخ کر لیں۔
◄ جس ملک کے قریب ہوں، اس کے نماز کے وقت کے مطابق نماز ادا کریں۔