ہمبستری کے بعد غسل کی تعداد اور طہارت کے درجات

سوال

اگر ایک مرد اپنی بیوی سے دو مرتبہ ہمبستری کرے تو کیا اس پر ایک غسل واجب ہوگا یا دو؟

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

شرعی حکم کے مطابق ایسی صورت میں صرف ایک غسل فرض اور واجب ہوتا ہے، اور وہ بھی آخری ہمبستری کے بعد۔ اس بارے میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے:

“كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ”.
(صحیح مسلم: 309)
"اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی غسل کے ساتھ ازواج مطہرات کے ساتھ شب باشی فرمایا کرتے تھے۔”

سنت اور بہتر عمل

البتہ مستحب اور بہتر طریقہ یہ ہے کہ اگر دوبارہ ہمبستری کا ارادہ ہو تو درمیان میں غسل کر لیا جائے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل بھی ثابت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“هَذَا أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَرُ”.
(مسند احمد: 22742، سنن ابی داود: 219)
"یہ طہارت، پاکیزگی اور صفائی کے لحاظ سے زیادہ بہتر ہے۔”

صرف وضو پر اکتفا

اگر کوئی شخص مکمل غسل نہ کرے، تو درمیان میں صرف وضو کرنا بھی کافی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

“إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا”.
(صحیح مسلم: 466)

اور ایک روایت میں ہے:
“وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ”.
(مسند احمد: 10795)
"جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے ہمبستری کرے اور پھر دوبارہ کرنا چاہے تو درمیان میں نماز والا وضو کر لینا چاہیے۔”

ترتیب کے اعتبار سے تین درجات

ہمبستری کے درمیان پاکیزگی کے درج ذیل تین طریقے ہیں:

◈ درمیان میں غسل اور وضو دونوں کرے – یہ سب سے بہتر اور پاکیزہ طریقہ ہے۔
◈ درمیان میں صرف وضو کرے – یہ بھی سنت سے ثابت ہے۔
◈ نہ غسل کرے اور نہ وضو کرے – یہ بھی جائز ہے، مگر طہارت کے اعلیٰ معیار پر نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1