ہر نیک عمل صدقہ اور برکت کا ذریعہ ہے
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« باب كل معروف صدقة »
ہر نیکی صدقہ ہے

❀ « عن جابر بن عبد الله عن النبى صلى الله عليه وسلم ؟ قال : كل معروف صدقة» [صحيح: رواه البخاري 6021.]
حضرت جابر بن عبداللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”ہر نیکی صدقہ ہے۔“

❀ «عن جابر بن عبدالله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” كل معروف صدقة ومن المعروف أن تلقى أخاك بوجه طلق، وأن تفرغ من دلوك فى انائه.» [حسن: رواه أحمد 14709]
حضرت جابر بن عبد الله سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے اور یہ بھی نیکی ہی کا ایک حصہ ہے کہ تم اپنے بھائی سے مسکراتے چہرے کے ساتھ ملو، اور یہ کہ تم اپنے ڈول سے اس کے برتن میں پانی انڈیلو۔“

❀ « عن عبد الله بن يزيد الخطمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : كل معروف صدقة » [حسن: رواه أحمد 18741، وابن أبى عاصم فى الأحاد والمثاني 2118، والبخاري فى الأدب المفرد 231]
حضرت عبد البر بن یزید الخطمی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے۔“

❀ «عن حذيفة قال :قال البي : كل معروف صدقة. » [صحيح رواه مسلم 105]
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ہر نیکی صدقہ ہے۔“

❀ « عن أبى تميمة الهجيمي، عن رجل من بلهجيم قال قلت يارسول الله الام تدعو قال أدعو إلى الله وحده الذى إن مسك ضر فدعوته كشف عنك والذي إن اصابتك سنة فدعوته انبت عليك قال قلت فاوصيني قال لا تسبحن احدا ولا تزهدن فى المعروف ولو أن تلقى اخاك وأنت منبسط إليه وجهك ولو أن تفرغ من دلولك فى إناء المستسقي واتزر إلى نضف الساق فإن أبيت فإلى الكعبين و إياك وإسبال الإزار فإن إسبال الإزار من المخيلة وإن اللة تبارك وتعالى لا يحب المخيلة. » [صحيح: رواه أحمد 20636، والصحابي هو: جابر بن سليم البجيمي]
حضرت ابوتمیمی الھجیمی سے روایت ہے وہ بلھجیم کے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کس بات کی دعوت دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس اکیلے اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں کہ اگر تمھیں کوئی تکلیف پہنچے، پھر تم اس سے دعا کرو تو وہ تمھاری تکلیف دور کر دے گا۔ اور اگر کسی صحرا میں تمھاری سواری گم ہو جائے، پھر تم اس سے دعا کرو تو وہ تمھاری سواری لوٹا دے گا، اور اگر تمھیں قحط سالی سے دوچار ہونا پڑے اور تم اس سے دعا کرنے لگو تو وہ تمھارے لیے سبزہ کو اگا دے گا، (یعنی قحط سالی دور کر دے گا)“ راوی کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے وصیت فرمایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”تم کسی کو ہرگز گالی نہ دو، اور کسی نیک کام میں ہرگز کوتاہی نہ کرو، اگرچہ اپنے بھائی سے مسکراتے چہرے کے ساتھ ملاقات ہی کیوں نہ ہو، اور اگرچہ اپنے ڈول کا پانی پانی طلب کرنے والے کے برتن میں انڈیل دینا ہی کیوں نہ ہو۔ اپنا آزار آدھی پنڈلی تک رکھو، اگر تمھیں اس سے انکار ہو تو ٹخنوں کے اوپر تک۔ ازار (ٹخنوں سے نیچے) لگانے سے پرہیز کرو اور ازار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکانا تکبر کی علامت ہے اور بے شک الله تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں فرماتا۔“

❀ «عن أبى ذر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ش ك فى وجه أيت كك تبسمك فى وجه اخيك لك صدقة وأمرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة وإرشادك الرجل فى أرض الضلال لك صدقة وبصرك للرجل الرديء البصر لك صدقة وإماطتك الحجر والشوكة والعظم عن الطريق لك صدقة وفراغك من دلوك فى دلو أخيك صدقة. » [حسن: رواه الترمذي 1556، والبخاري فى الأدب المفرد 891، وابن حبان 529]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھارا اپنے بھائی کو دیکھ کر مسکرانا تمھارے لیے صدقہ ہے۔ معروف کا حکم دیا اور منکر سے روکنا صدقہ ہے۔ اگر تم کسی راہ بھٹکے ہوئے آدمی کو راستہ دکھا دو یہ تمھارے لیے صدقہ ہے۔ اگر کسی نابینا کی راہبری کر دو تو یہ تمھارے لیے صدقہ ہے۔ راستہ سے پتھر، کانٹے اور ہڈی کو ہٹا دینا تمھارے لیے صدقہ ہے اور اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی انڈیلانا بھی تمھارے لیے صدقہ ہے۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے