تحریر: عمران ایوب لاہوری
ہر آذان اور اقامت کے درمیان دو رکعتیں
حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بين كل آذانين صلاة ”ہر دو آذانوں یعنی آذان اور اقامت) کے درمیان نماز ہے۔“ لیکن تیسری مرتبہ اس فرمان کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لمن شاء ”صرف اس کے لیے جو پڑھنا چاہے۔“
[بخارى: 624 ، كتاب الأذان: باب كم بين الأذان والإقامة ، مسلم: 838 ، أبو داود: 1283 ، ترمذي: 185 ، نسائي: 29/2]
حدیث میں موجود لفظ آذانين سے مراد آذان اور اقامت ہے اور یہ لفظ تعلیباً کہا گیا ہے جیسا کہ سورج اور چاند کو قمرین اور ظہر و عصر کو عصرین کہہ دیا جاتا ہے۔
[تحفة الأحوذى: 573/1 ، الروضة الندية: 304/1]
(ابن حجرؒ) آذان اور اقامت کے درمیان جس نماز کو مشروع کیا گیا ہے اس سے نفلی نماز مراد ہے۔
[فتح البارى: 315/2]