گمراہ عقائد رکھنے والے امام کے پیچھے نماز کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، جلد 1، صفحہ 84

سوال:

کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے جو یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر ہیں، مجلسوں میں آتے ہیں، ہمیں دیکھتے ہیں، اور اسی طرح کے دیگر عقائد رکھتا ہو؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص ایسے عقائد رکھتا ہے جو قرآن و سنت کے خلاف ہیں، اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم اسی کے عقیدے پر منحصر ہوگا۔

اگر کوئی شخص یہ عقیدہ رکھے کہ:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں، ہماری مجلسوں میں آتے ہیں اور ہمیں دیکھتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں موجود ہیں اور ہماری دعائیں سنتے ہیں۔
اولیاء اور قبروں سے حاجات طلب کی جا سکتی ہیں۔
قبروں پر چراغاں کرنا، ان کے پاس نماز پڑھنا جائز ہے۔
"یا رسول اللہ” یا "یا محمد” کہنا مشروع ہے۔
تو ایسے عقائد رکھنے والا شخص یا تو صریحاً کفر اور شرک میں مبتلا ہو سکتا ہے، یا سخت گمراہی میں پڑ سکتا ہے۔

فتاویٰ اللجنۃ الدائمہ (2/284) کے مطابق:

"جس شخص کے عقائد قرآن و سنت سے متصادم ہوں اور وہ شرک و بدعت میں مبتلا ہو، اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں۔”

📖 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَيِّتُونَ﴾
"بے شک (اے نبی) آپ بھی وفات پانے والے ہیں، اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔”
(الزمر: 30)

📖 ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَأَنَّ المَسـٰجِدَ لِلَّـهِ فَلا تَدعوا مَعَ اللَّـهِ أَحَدًا﴾
"اور بے شک مساجد اللہ ہی کے لیے ہیں، پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔”
(الجن: 18)
یہ آیات اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں موجود نہیں، اور صرف اللہ تعالیٰ کو پکارنا جائز ہے، نہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا اولیاء کرام کو۔

ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم:

اگر کسی امام کا یہ عقیدہ ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناظر ہیں اور وہ دنیا میں موجود ہیں، یا وہ اولیاء و قبروں سے مدد طلب کرتا ہو، تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
اگر وہ ان بدعات کو چھوڑ کر قرآن و سنت کی پیروی کرے، تو اس کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہوگا۔
اگر امام کو ان بدعات کے غلط ہونے کا علم نہیں اور وہ لاعلمی میں ایسا عقیدہ رکھتا ہے، تو اسے حکمت اور نرمی کے ساتھ سمجھانا چاہیے۔

📖 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَأَعتَزِلُكُم وَما تَدعونَ مِن دونِ اللَّـهِ﴾
"میں تمہیں اور جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، ان سب کو چھوڑ رہا ہوں۔”
(مریم: 48)

لہٰذا، ایسے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے اور اہلِ سنت کی مساجد میں نماز ادا کرنی چاہیے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1