کیا ہر مسلمان مؤمن بھی ہے؟ اس کی وضاحت مطلو ب ہے
تحریر: علامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین حفظ اللہ

کیا ہر مسلمان مؤمن ہے؟
سوال: کیا ہر مسلمان مؤمن بھی ہے؟ اس کی وضاحت مطلو ب ہے ۔
جواب: اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جو شخص دین اسلام میں داخل ہوتا ہے اور اس کے احکام پر عمل پیرا ہوتا ہے تو وہ بظاہر مسلمان سمجھا جائے گا اور عام اہلِ ایمان میں اس کا شمار ہوگا اور اللہ پاک نے متعدد جگہوں پر اسلام لانے کے بارے میں جو حکم دیا ہے وہی حکم ایمان لانے کے بارے میں دیا ہے ۔ اسلام کا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ اسلام کا معنی دلی آمادگی کے ساتھ قبول کرنا اور تسلیم کرنا ہے ۔ چنانچہ اسلام اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہر طرح کی عبادت و طاعت پر عمل کیا جائے اور ہر شکل و صورت کی برائی سے اجتناب کیا جائے ۔
ایمان کی توضیح یہ کی گئی ہے کہ ان تمام امور غیبیہ پر مکمل طور پر یقین و اعتماد ہو جن کا ذکر قرآن و حدیث میں آیا ہے ۔ اور اس تصدیق جازم (پختہ تصدیق) کا لازمی نتیجہ ہے کہ انسان شرعی احکام پر عمل کرے اور ممنوعہ چیزوں سے احتیاط کرے ۔ اسی لیے اہل السنت والجماعت کا یہ کہنا ہے کہ جسمانی اعمال حقیقت ایمان میں داخل ہیں ۔
لیکن بعض علماء جیسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ لفظ اسلام مطلقاً ایمان کامل کو شامل نہیں ، اور انہوں نے اس آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے:
﴿قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا ۔ ۔ ۔ ﴾
[الحُجرات: 14]
”آپ کہہ دیجیے کہ درحقیقت تم ایمان نہیں لائے ، لیکن تم یوں کہو کہ ہم اسلام لائے (مخالفت چھوڑ کر مطیع ہو گئے) ۔“
اور جن دوسرے لوگوں نے اس کو راجح قرار دیا ہے انہی میں سے ابن رجب رحمہ اللہ ہیں ۔ آپ نے مشہور حدیث جبریل کی شرح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب صرف لفظ ایمان استعمال کیا جائے تو اس میں اسلام بھی داخل ہوتا ہے اور اسی طرح جب لفظ اسلام بولا جائے تو ایمان بھی مراد ہوتا ہے ۔ لیکن جب ان دونوں کو ایک جگہ بیان کیا جائے تو اسلام کی تشریح اعمال ظاہرہ سے اور ایمان کی توضیح اعمالِ قلب سے کی جائے گی ۔ اور آپ نے اُن احادیث کا تذکرہ بھی کیا ہے جن میں لفظ اسلام سے ایمان اور اعمال باطنیہ مراد ہیں اور لفظ ایمان سے مراد ظاہری اعمال ہیں ۔ بہرحال مشہور یہی ہے کہ ان دونوں کے کچھ درجات و مراتب ہیں ۔
اسلام ایک عام لفظ ہے لہٰذا جس نے بھی دین اسلام کو قبول کیا وہ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے ، اگرچہ اس نے اسلامی تعلیمات کو اپنے اوپر لاگو نہ کیا ہو (یعنی اگرچہ اس نے اسلامی احکام اور تعلیمات و ہدایات کے مطابق عمل نہ کیا ہو ۔)
لیکن ایمان ایک ایسا وصف ہے جو اسلام سے اعلی وارفع (بالا تر) ہے ، جو خاص ہے اس شخص کے ساتھ جو کثرت سے عمل کرے اور تمام غیبی امور پر دل سے پختہ یقین بھی رکھے ، نیز طلب ثواب کے جذبے سے نیکی میں کو شاں ہو اور اپنے رب کریم سے ملنے کے لیے مکمل تیاری رکھے ۔ واللہ اعلم!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!