سوال : کیا قیام اللیل صرف رمضان المبارک کے مہینہ میں ہوتا ہے یا پور ے سال میں ؟ اور کس وقت سے شروع ہوتا ہے اور کس وقت ختم ہوتا ہے ؟ اور کیا قیام میں صرف صلاۃ ہوتی ہے یا اس میں صلاۃ اور تلاوت قرآن دونوں شامل ہیں ؟
جواب : تہجد اور قیام اللیل سنت اور افضل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس پر محافظت کی ہے۔ جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے :
إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ [73-المزمل:20]
’’ آپ کا رب بخوبی جانتا ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دو تہائی رات کے اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتی ہے “۔
یہ قیام رمضان کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ اس کا وقت صلاۃِ عشاء اور صلاۃِ فجر کے درمیان ہے۔ البتہ آخری رات میں اس صلاۃ کی ادائیگی افضل ہے۔ اور اگر درمیانی شب میں پڑھے تو بھی ثواب کا مستحق ہو گا۔ بہتر یہ ہے کہ سونے کے بعد یا رات کے نصف آخر میں ہو۔ واللہ اعلم۔ ’’ شیخ ابن جبرین۔ رحمہ اللہ۔ “
جواب : تہجد اور قیام اللیل سنت اور افضل ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس پر محافظت کی ہے۔ جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے :
إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ [73-المزمل:20]
’’ آپ کا رب بخوبی جانتا ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دو تہائی رات کے اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتی ہے “۔
یہ قیام رمضان کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ اس کا وقت صلاۃِ عشاء اور صلاۃِ فجر کے درمیان ہے۔ البتہ آخری رات میں اس صلاۃ کی ادائیگی افضل ہے۔ اور اگر درمیانی شب میں پڑھے تو بھی ثواب کا مستحق ہو گا۔ بہتر یہ ہے کہ سونے کے بعد یا رات کے نصف آخر میں ہو۔ واللہ اعلم۔ ’’ شیخ ابن جبرین۔ رحمہ اللہ۔ “