سوال
اگر ایک حدیث کو روایت کرنے والے پانچ یا سات افراد ہوں اور ان میں سے ایک فاسق، فاجر یا کذاب ہو تو وہ روایت قابل قبول کیوں نہیں ہوتی؟
الجواب
آپ نے اصول حدیث کو پوری طرح نہیں سمجھا، اسی لیے یہ سوال پیدا ہوا۔ حدیث کے روایت کرنے والے راوی مختلف زمانوں اور طبقات سے تعلق رکھتے ہیں، اور روایت کی ایک زنجیر بناتے ہیں جسے "سند” کہتے ہیں۔ اس زنجیر میں ہر راوی اپنے سے اوپر والے طبقے اور زمانے کے راوی سے حدیث روایت کرتا ہے۔
زنجیر کی مثال اور کمزوری کی وجہ
اگر اس زنجیر میں سے کوئی ایک کڑی (راوی) کمزور ہو جائے، تو باقی کڑیوں کی مضبوطی کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح، اگر ایک راوی کذاب (جھوٹا) ہے تو وہ پوری سند میں ضعف (کمزوری) کا باعث بن جاتا ہے، اور دیگر سچے راویوں کا صدق اس کمزور راوی کے جھوٹ کی تلافی نہیں کر سکتا۔
یہ ایسے ہی ہے جیسے واقعہ اصل میں ایک راوی نے دیکھا ہو اور باقی سب اس سے آگے روایت کر رہے ہوں۔ اگر وہ اصل راوی ناقابلِ اعتماد ہو تو اس پر مبنی پوری روایت ناقابلِ قبول سمجھی جاتی ہے۔
ایک ہی زمانے کے متعدد راویوں کی صورت میں
البتہ، اگر ایک ہی زمانے یا طبقے میں سات یا زیادہ راوی موجود ہوں اور ان میں سے ایک راوی کمزور ہو، تو اس صورت میں اس راوی کی کمزوری سے باقی روایات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ایسی صورت میں، حدیث مجموعی طور پر مقبول ہو سکتی ہے، لیکن وہ خاص سند جس میں ضعیف راوی موجود ہے، ضعیف شمار ہو گی۔
آپ کی مثال اسی دوسرے قبیل سے تعلق رکھتی ہے، جہاں تمام راوی ایک ہی زمانے میں موجود ہیں، اس لیے اس صورت میں ضعیف راوی کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں۔