کیا شیطان دروازہ کھول سکتا ہے ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

56۔ کیا شیطان دروازہ کھول سکتا ہے ؟
جواب :
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
غطوا الإناء، وأوكئوا السقاء، وأطفئوا السراج، وأغلقوا الباب، فإن الشيطان لا يحل سقاء، ولا يفتح بابا ولا يكشف إناء، فإن لم يجد أحدكم إلا أن يعرض على إنائه عودا، ويذكر اسم الله فليفعل، قاين الفويسقة تضرم على أهل البيت بيتهم [صحيح بخاري رقم الحديث 3280، صحيح مسلم رقم الحديث 2012]
”برتنوں کو ڈھانپا کرو، مشک کا تسمہ باندھ رکھو، چراغ بجھا دیا کرو اور دروازوں کو بند رکھا کرو، کیونکہ (ایسی صورت میں) شیطان مشک میں اتر سکتا ہے، نہ دروازہ کھول سکتا ہے اور نہ برتن کا منہ کھول سکتا ہے۔ اگر تم میں سے کسی کے پاس برتن کو ڈھانپنے کے لیے سوائے لکڑی کے کچھ بھی نہ ہو تو وہی برتن پر رکھ دے اور بسم الله پڑھے۔ بے شک چوہیا اہل خانہ پر ان کے گھر کو جلا دیتی ہے۔“
ایسے ہی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
إذا نمتم فأطفئوا سرجكم، فإن الشيطان يدل مثل هذه يقصد الفأرة على هذا- أي: الفراش. فتحرقكم [سنن ابي داود رقم الحديث 5247]
”جب تم سونے لگو تو چراغ بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان اس جیسی (چوہا) کو اس (بستر) پر راہنمائی کرتا ہے تو وہ تم کو جلا دیتی ہے۔“
یعنی وہ چوہیا کو لاتا ہے تو وہ چراغ جلتا ہوا گھسیٹ کر لاتی ہے اور بستر پر پھینک دیتی ہے، جس کی وجہ سے گھر جل جاتا ہے، اس لیے سوتے وقت چراغ بجھا دیا کرو۔
ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ شیطان سے نجات کی سبیل سیکھے، وہ اس طرح کہ وہ برتنوں کو ڈھانپے بغیر نہ چھوڑے، سونے سے پہلے گھریلو چراغ بجھا دے، دروازوں اور کھڑکیوں کو بسم الله ، پڑھ کر بند کر دے اور گھر میں دخول کے وقت السلام علیکم کہے۔ خواہ گھر میں کوئی ہو یا نہ ہو، یہاں تک کہ شیطان گھر سے بھاگ جائیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!