سوال
کیا تکبیر میں ’’قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ‘‘ کے جواب میں ’’اَقَامَہَا اﷲُ وَاَدَامَہَا‘‘ کہنا درست ہے؟ اس کے متعلق جو احادیث پیش کی جاتی ہیں، کیا وہ صحیح ہیں؟ براہ کرم صحیح حدیث کے حوالہ سے وضاحت فرمائیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے کی وضاحت درج ذیل نکات کی صورت میں کی جا رہی ہے:
ضعیف روایت:
◈ اذان یا اقامت میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ کے جواب میں اَقَامَہَا اﷲُ وَاَدَامَہَا کہنا جس روایت سے ثابت کیا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں بلکہ ضعیف ہے۔
◈ اس روایت کی کمزوری کی تفصیل "تحفۃ الاحوذی” میں دیکھی جا سکتی ہے۔
عمومی احادیث کی روشنی میں:
◈ عمومی احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اذان و اقامت کے الفاظ سننے پر جواب وہی الفاظ ہونے چاہییں جو مؤذن کہے۔
◈ لہٰذا قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ کے جواب میں بھی یہی کہنا چاہیے:
قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ
’’مِثْلُ مَا یَقُوْلُ‘‘ کی دلیل:
◈ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مِثْلُ مَا یَقُوْلُ”
◈ اس حدیث کا تقاضا یہی ہے کہ مؤذن جو الفاظ کہے، سننے والا بھی وہی الفاظ دہرائے۔
استثنائی صورت:
◈ اذان میں حَیَّ عَلَی الصَّلَاة اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے جواب میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ کہنا ایک مستثنیٰ صورت ہے جو صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
◈ لیکن قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ کے جواب میں کوئی ایسی استثنائی روایت ثابت نہیں ہے۔
نتیجہ:
◈ لہٰذا شرعی اصول اور صحیح احادیث کی روشنی میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ کے جواب میں اَقَامَہَا اﷲُ وَاَدَامَہَا کہنا صحیح نہیں ہے، بلکہ جواب میں وہی الفاظ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃ کہنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب