کلمہ طیبہ کے حدیث سے ثبوت کا تحقیقی جائزہ
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ75

سوال:

کیا "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ” کا ثبوت کسی صحیح حدیث میں ملتا ہے؟ برائے مہربانی تحقیقی جواب دیں۔

الجواب:

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

کلمہ طیبہ کا حدیث سے ثبوت

امام بیہقی رحمہ اللہ (متوفی 458ھ) نے روایت کیا:

📖 ابو عبداللہ الحاکم (صاحب المستدرک) نے بیان کیا، ابو العباس محمد بن یعقوب (الاصم) نے حدیث بیان کی، محمد بن اسحاق (ابوبکر الصغانی) نے حدیث بیان کی، یحییٰ بن صالح الوحاظی نے اسحاق بن یحییٰ الکلبی سے، اور انہوں نے ابن شہاب الزہری سے، جنہوں نے سعید بن المسیب سے، اور انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

"اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بعض لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

﴿إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ﴾

"جب انہیں کہا جاتا تھا لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ، تو وہ تکبر کرتے تھے۔”

📖 (الصافات: 35)

﴿وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا﴾

"اللہ نے ان پر کلمۃ التقویٰ کو لازم کر دیا، اور وہ اس کے زیادہ مستحق اور اہل تھے۔”

📖 (الفتح: 26)

یہ (کلمۃ التقویٰ) "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ” ہے۔

(صلح حدیبیہ کے دن جب رسول اللہ ﷺ نے معاہدہ کیا، تو مشرکین نے اس کلمے سے تکبر کیا تھا۔)

📖 (کتاب الاسماء والصفات، ص 105-106، مطبوعہ الٰہ آباد، 1313ھ، باب فضل الکلمۃ الباقیۃ فی عقب ابراہیم علیہ السلام)

یہ روایت حسن لذاتہ ہے۔

حدیث کی سند کی تحقیق

  • حاکم، الاصم، محمد بن اسحاق الصغانی، زہری اور سعید بن المسیب سب ثقہ ہیں۔
  • یحییٰ بن صالح الوحاظی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے راوی ہیں، اور جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔
  • اسحاق بن یحییٰ الکلبی صحیح بخاری کے شواہد کے راوی ہیں، اور ابن حبان نے انہیں "الثقات” میں ذکر کیا ہے۔
  • یہی روایت شعیب بن ابی حمزہ نے "عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن أبي هريرة” کی سند سے بھی بیان کی ہے، جو اس روایت کو مزید قوی کر دیتی ہے۔

کلمہ طیبہ پر اجماع امت

📖 حافظ ابن حزم رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"یہ اجماع بالکل صحیح ہے، جیسے "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ” کے کلمے پر اجماع ہے۔”

📖 (المحلی، ج 10، ص 423، مسئلہ 3025)

📖 حافظ ابن حزم رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں:

"تمام مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کہ مرنے والوں کو (موت کے وقت) لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ پڑھنے کی تلقین کرنی چاہیے۔”

📖 (الفصل فی الملل و النحل، ج 1، ص 162)

نتیجہ

  • کلمہ طیبہ "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ” کا ثبوت حدیث اور اجماع امت سے موجود ہے۔
  • حدیث کی سند حسن لذاتہ ہے، اور دیگر شواہد سے مزید قوی ہو جاتی ہے۔
  • یہ کلمہ صلح حدیبیہ کے موقع پر مشرکین کے انکار کے وقت بھی ذکر کیا گیا تھا۔
  • اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ یہ کلمہ طیبہ ہے۔

📖 (الحدیث، شمارہ 35، 16 فروری 2007ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1