کرامت اور صاحب کرامت

تحریر: مولانا ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کرامت کیا ہے ؟ اور صاحب کرامت کیسے بنا جا سکتا ہے ؟
جواب : اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرماں برداری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کرنے والے لوگ اللہ کے ولی اور دوست ہوتے ہیں، کبھی کبھار ان کے ہاتھ پر خلاف عادت کسی کام کا اظہار ہو جاتا ہے اور یہ اتفاقی عمل ہے۔ مستقل صاحب کرامت کا اختیار نہیں۔ انبیاء علیہ السلام سے خرق عادت کے طور پر جو ظاہر ہو اسے معجزہ کہتے ہیں اور اولیاء کے ہاتھ پر اگر ایسی چیز کا اظہار ہو تو وہ کرامت گردانی جاتی ہے۔
◈ ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں :
’’ معجزہ عجز سے مشتق ہے جو قدرت کی ضد ہے اور تحقیقی بات صرف یہ ہے کہ معجزہ وہ ہے وغیر کے اندر عجز کا فعل پیدا کرے اور وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات بابرکات ہے۔“ [حاشىة مشكوة : ص/ 530]
اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ عجز کا فعل پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ٰ ہی ہے، بندہ نہیں۔
◈ قاضی عیاض رحمه الله فرماتے ہیں :
’’ جان لیجئیے کہ جو خرق عادت امر انبیاء علیہ السلام کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہے اس کو معجزہ اس لیے کہتے ہیں کہ مخلوق اس کے ظاہر کرنے سے عاجز ہوتی ہے اور جب مخلوق اس سے عاجز ہوئی تو معلوم ہوا کہ معجزہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے۔ جو اس کے نبی کی صداقت پر دلالت کر تا ہے۔“
پھر اس کے بعد فرماتے ہیں :
’’ جیسے مردوں کا زندہ کرنا اور لاٹھی کا سانپ بنا دینا اور پتھر سے اونٹنی نکالنا اور چاند کا پھٹ جانا وغیرہ یہ ایسی چیزیں ہیں کہ اللہ کے بغیر کسی اور سے ان کا ہونا ممکن نہیں بلکہ یہ اللہ کا فعل ہے جو نبی کے ہاتھ پر صادر ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جھٹلانے والوں کو چیلنج کر کے انہیں اس فعل کے صادر ہونے سے عاجز کر دیا۔“ [ الشفاء : ص/ 162، فتح الباري : 6/ 424]
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے بات واضح کی ہے کہ انبیاء علیہ السلام سے کافر او ر مشرک قوموں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں کوئی معجزہ آیت یا نشانی دکھلاؤ تو انبیاء علیہ السلام نے یوں جواب دیا :
وَمَا كَانَ لَنَا أَنْ نَأْتِيَكُمْ بِسُلْطَانٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ [14-إبراهيم:11]
’’ اور ہمارے لائق یہ نہیں کہ ہم تمہارے پاس کوئی معجزہ لا سکیں مگر اللہ تعالیٰ کے اذن و حکم سے۔“ [ابراہیم : 11]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین مکہ نے معجزے کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یوں جواب دیا :
قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِنْدَ اللَّـهِ [6-الأنعام:109]
’’ آپ کہہ دیں کہ نشانیاں اور معجزے اللہ کے پاس ہیں۔“ [الانعام : 109]
معلوم ہو ا کہ معجزات و نشانیاں لانا اللہ کے اختیار میں ہے کسی نبی و رسول کا اختیار نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

ایپ سے بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھیں!

سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!