کتاب اللہ کے ساتھ علاج کرنے کے دلائل کیا ہیں ؟
جواب :
خارجہ بن صامت تمیمی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک وہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، پھر آپ کے پاس سے واپس لوٹے تو ان کا کچھ لوگوں کے پاس سے گزر ہوا، جو ایک مجنون آدمی کو لوہے (کی زنجیر) میں باندھے ہوئے تھے۔ اس کے اہل خانہ کہنے لگے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ تمہارے یہ صاحب (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) بھلائی لائے ہیں، کیا تمھارے پاس کوئی چیز ہے، جو اس کے لیے دوا کا کام کرے؟ پھر میں نے اسے سورۃ الفاتحہ کے ساتھ دم کیا تو وہ درست ہو گیا، انھوں نے مجھے سو بکریاں دے دیں، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«هل إلا هذا؟ وقال مسدد فى موضع آخر: هل قلت غير هذا؟ قلت: لا. قال: خذها فلعمري لمن أكل برقية باطل لقد أكلت برقية حق »
”کیا اس کے علاوہ بھی (مسدد نے ایک دوسری جگہ فرمایا) کیا تو نے اس کے علاوہ بھی پڑھا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان (بکریوں) کو پکڑ لو، اللہ کی قسم! کتنے ہی باطل دم کر کے کھاتے ہیں تو نے حق کے دم کے ساتھ کھایا ہے۔“ [سنن أبى داؤد كتاب الطب 19] امام نووی نے اسے الأذکار، رقم الحدیث 87 میں صحیح کہا ہے اور دارقطنی نے اسے اپنی سنن 297/4 میں روایت کیا ہے۔