جواب: کافر کو زکوۃ دینا جائز نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا:
ادعهم إلى شهادة أن لا إله إلا الله ، وأنى رسول الله ، فإن هم أطاعوا لذالك ، فأعلمهم أن الله قد افترض عليهم خمس صلوات فى كل يوم وليلة ، فإن هم أطاعوا لذالك ، فأعلمهم أن الله افترض عليهم صدقة فى أموالهم تؤخذ من أغنيائهم وترد على فقرائهم
”انہیں توحید ورسالت کے اقرار کی دعوت دینا ، بات مان لیں ، تو بتانا کہ اللہ نے ان پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں ، اسے بھی اپنا لیں ، تو پھر کہنا کہ اللہ نے ان پر ان کے مال میں زکوۃ فرض کی ہے ، جو ان کے امیروں سے وصول کی جائے گی اور انہی کے نادار لوگوں میں بانٹ دی جائے گی ۔“ [صحيح البخاري: ١٣٩٥ ، صحيح مسلم: ١٩]
امام ابن المنذر فرماتے ہیں:
وأجمعوا على أن الذى لا يعطى من زكاة الأموال شيئا
”اہل علم کا اجماع ہے کہ ذمی کو زکوۃ نہیں دی جائے گی ۔“ [ الإجماع ، ص 118]
علامہ ابن قدامہ مقدسی رحمہ للہ لکھتے ہیں
لانعلم بين أهل العلم خلافا فى أن زكاة الأموال لا تعطى لكافر ولا لمملوك
”اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں کہ زکوۃ کا فریا اپنے غلام کو نہیں دی جا سکتی ۔“ [ المغني: ٤٨٧/٢]