کاغذی کرنسی اور سونے چاندی کے شرعی احکام
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

اگر تمام کرنسیاں سونے کے قائم مقام قرار دی جائیں تو ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
سونا اور چاندی تمام کے تمام ان (کرنسیوں) میں اصل ہیں اور یہ ان کے قائم مقام ہیں، لہٰذا ایک ہی کرنسی کی بیع کرتے وقت اضافہ لیناجائز نہیں، سود جاری ہونے کے اعتبار سے ایک کرنسی بھی سونے اور چاندی کے قائم مقام ہے اور دو (مختلف ممالک، اجناس کی)کرنسیاں بھی انھیں کے قائم مقام ہیں، اس لیے ایک ہی کرنسی کی اس کی جنس کے ساتھ بیع کرتے وقت اضافہ لینا جائز نہیں لیکن دو مختلف کرنسیوں کا تبادلہ کرتے وقت اضافہ کرنا تو جائز ہے لیکن ادھار روا نہیں۔ اس طرح اس معاملے میں دو کرنسیاں بھی سونے اور چاندی کے قائم مقام ہیں اور ایک کرنسی بھی انھی کے قائم مقام ہے۔ (سود جاری ہونے کے اعتبار سے کاغذی کرنسی سونے اور چاندی کے قائم مقام ہے)
[ابن باز: مجموع الفتاوى و المقالات: 169/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے