کائنات کے نظام میں خدا کے وجود کے عقلی ثبوت

مومن اور ملحد کا مفروضہ

ایک صحرا میں دو افراد موجود ہیں: ایک مومن اور دوسرا ملحد۔ صحرا میں انہیں کسی تیسرے شخص کے قدموں کے نشان ملتے ہیں۔

مومن:

یہ کہتا ہے کہ یہ نشان کسی تیسرے انسان کی موجودگی کا ثبوت ہیں۔

ملحد:

ان نشانات کو رد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ کسی انسان کے قدموں کے نشان نہیں ہیں۔

ملحد کی ممکنہ وضاحتیں:

  • ڈھیٹ انکار: وہ دعویٰ کرے کہ اسے قدموں کے نشان دکھائی ہی نہیں دے رہے، جو حقیقت کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔
  • سائنسی توجیہ: وہ ایسی سائنسی وضاحت پیش کرے جو ثابت کرے کہ انسانی قدموں کے نشان خودبخود بن سکتے ہیں۔
  • صحرا کی مکمل تلاشی: پورے صحرا کو چھان مارے اور ثابت کرے کہ کوئی تیسرا انسان موجود نہیں۔

مومن کا دعویٰ:

مومن کے لیے ان نشانات کو دیکھنا ہی کافی ثبوت ہے۔ وہ ان نشانات کی موجودگی کو منطقی بنیاد پر قبول کرتا ہے اور کسی مزید ثبوت کا محتاج نہیں۔

نتیجہ:

ملحد جب تک ان نشانات کی متبادل وضاحت پیش نہیں کرتا، اسے ماننا ہوگا کہ ان نشانات کے پیچھے کسی تیسرے انسان کا وجود ہے۔

کائنات اور خدا کا وجود

قدموں کے نشان اور کائنات کی تخلیق:

یہی مثال کائنات پر لاگو ہوتی ہے:

  • کائنات کی ہر چیز، اس کا نظم و ضبط اور اس کے اندر موجود علامات خدا کے وجود کی گواہی دیتی ہیں۔
  • سائنس ان نشانیوں کو جھٹلا نہیں سکتی کیونکہ اس کے پاس ان کی کوئی منطقی اور مکمل وضاحت موجود نہیں۔
  • اگر کوئی انکار کرے، تو یا تو وہ حقائق کو نظر انداز کر رہا ہے یا اس کے پاس کوئی متبادل دلیل موجود نہیں۔

کشش ثقل کی مثال:

سائنس کشش ثقل کے وجود کو مانتی ہے لیکن اسے مادی حالت میں پیش نہیں کر سکتی۔

  • ثبوت کیا ہے؟ سیب کا زمین پر گرنا یا دیگر چیزوں کا زمین کی طرف کھنچاؤ۔
  • کشش ثقل کو ماننا، اس کی صفات کی بنیاد پر منطقی ہے۔
  • اسی طرح، خدا کا وجود اس کائنات کی علامات اور نظم و ضبط کی بنیاد پر مانا جاتا ہے، چاہے وہ ہمیں مادی طور پر دکھائی نہ دے۔

سوالات جو خدا کے وجود کو ثابت کرتے ہیں

اتفاقی حادثہ یا تخلیق؟

اگر خدا کے وجود کا انکار کر دیا جائے تو یہ ماننا ہوگا کہ:

  • یہ دنیا، اس میں موجود انسان، جانور، پودے، اور نظام سب محض اتفاقی حادثات کا نتیجہ ہیں۔
  • مگر کیا یہ ممکن ہے کہ اتنا منظم اور مربوط نظام حادثاتی طور پر وجود میں آ گیا ہو؟

چند سوالات:

  • پھولوں کی خوشبو اور رنگ کہاں سے آئے؟
  • پھلوں کے ذائقے اور خوشبو محض اتفاق ہیں؟
  • پانی اور آکسیجن جیسے عناصر انسان کی زندگی کے لیے مکمل طور پر موزوں کیوں ہیں؟
  • پانی کا واٹر سائیکل اتنی باریک بینی سے ترتیب دیا گیا ہے کہ یہ ختم نہیں ہوتا۔
  • آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے تبادلے کا نظام (پودے اور انسان) اس قدر کامل کیوں ہے؟

خوراک اور قدرت کا نظام:

  • خوراک کے مختلف ذائقے، ان کا اگنا، ہضم ہونا، اور فضلہ کا فصلوں کے لیے مفید ہونا – یہ سب کچھ کس نے ترتیب دیا؟
  • سورج اور چاند کی موجودگی، ان کی جگہ اور فاصلے کا تعین – کیا یہ سب محض اتفاق ہے؟
  • اونٹ کا جسم صحرا کے لیے موزوں بنایا گیا، پھولوں میں رنگ اور خوشبو، جانوروں کے دفاعی نظام، سب کچھ حادثاتی طور پر ہوا؟

سائنس اور مذہب کا فرق

سائنس کا دائرہ کار:

یہ بتانا کہ چیزیں "کیسے” کام کرتی ہیں، جیسے کھانا کیسے ہضم ہوتا ہے یا بچہ کیسے پیدا ہوتا ہے۔

مذہب کا دائرہ کار:

یہ سوال کہ "کیوں” چیزیں ویسی ہیں جیسی کہ وہ ہیں؟ انسان کیوں کھاتا ہے؟ زندگی کا مقصد کیا ہے؟

سائنس کی محدودیت:

سائنس اشیاء کے طریقۂ کار کو تو سمجھا سکتی ہے مگر ان کے "وجود کی وجوہات” بیان نہیں کر سکتی۔

  • خدا کے وجود کا انکار کرنے والا شخص جب "کیوں” کے سوال سے دوچار ہوتا ہے تو اس کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔

منطقی استدلال اور ملحدین کا طرزِ عمل

“کیوں” کا جواب:

  • "کیوں” کا جواب تلاش کرنے والا شخص بالآخر خدا پر یقین لے آتا ہے۔
  • وہ افراد جو ان سوالات کو نظرانداز کرتے ہیں، انہیں اتفاقی حادثے یا قدرتی انتخاب پر بھروسہ کرنا پڑتا ہے، جو منطقی طور پر کمزور دلیل ہے۔

ارتقاء کے تضادات:

  • ڈائناسارز اپنے ماحول سے مطابقت نہ رکھنے کے سبب ختم ہو گئے، مگر اونٹ صحرا میں کیسے زندہ رہا؟
  • اونٹ میں خاص صلاحیتیں کیسے پیدا ہوئیں؟ کیا یہ محض حادثاتی طور پر ممکن ہوا؟

قدرت کے نظام کی مثالیں:

  • گرگٹ کا رنگ بدلنا: یہ نظام کس ذہین ہستی کی تخلیق ہے؟
  • ایل مچھلی کا کرنٹ: ایک مچھلی اپنے جسم میں کرنٹ پیدا کر سکتی ہے۔ کیا یہ محض اتفاق ہے؟
  • سانپ کا زہر: سانپ کے اندر زہر کی موجودگی کیوں؟
  • دفاعی نظام: ہر جانور کا دفاعی نظام دوسرے سے مختلف کیوں ہے؟ اگر یہ سب حادثات ہیں تو ان میں اتنی ورائٹی کیوں ہے؟

خلاصہ

کائنات کا ہر نظام، ہر چیز اور ہر جاندار کسی نہ کسی ذہین خالق کی تخلیق کا مظہر ہے۔

خدا کو ماننے کے لیے اس کی مادی موجودگی دیکھنا ضروری نہیں، بلکہ اس کی تخلیقات اور نظام کو دیکھ کر اس کے وجود کو قبول کرنا عقلی اور منطقی ہے۔

جو شخص خدا کا انکار کرتا ہے، اس کے پاس ان سوالات کی وضاحت کرنے کے لیے کوئی مضبوط دلیل نہیں ہوتی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1