ملحدین کے سوالات:
کیا خدا شر کو روکنا چاہتا ہے مگر روک نہیں سکتا؟
اگر ایسا ہے تو خدا ہر چیز پر قادر نہیں۔
کیا خدا قابل تو ہے مگر روکنا نہیں چاہتا؟
اگر ایسا ہے تو وہ شر پسند ہے۔
کیا خدا شر کو روکنا چاہتا ہے اور روکنے کے قابل بھی ہے؟
اگر ایسا ہے تو شر آتا کہاں سے ہے؟
اگر وہ نہ شر کو روکنا چاہتا ہے اور نہ ہی اس پر قادر ہے تو اسے خدا کیوں کہیں؟
ان سوالات کے جوابات
➊ کیا خدا شر کو روکنا چاہتا ہے مگر روک نہیں سکتا؟
جواب:
اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں ارادہ اور اختیار کی آزادی دی ہے۔ وہ چاہے تو خیر کو اختیار کرے اور چاہے تو شر کو اپنائے۔ اسی آزادی کی بنیاد پر انسان کو جزا و سزا دی جائے گی۔
اللہ کی قدرت پر کوئی سوال نہیں اٹھتا، کیونکہ یہ اس کی مشیت کا حصہ ہے کہ انسان کو آزمایا جائے اور وہ اپنے اعمال کے مطابق انجام پائے۔
➋ کیا خدا قابل تو ہے مگر روکنا نہیں چاہتا؟
جواب:
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو امتحان کے اصول پر بنایا ہے۔ وہ انسان سے اس کی آزادیٔ ارادہ و اختیار نہیں چھیننا چاہتا۔ اسی لیے زبردستی برائی کو نہیں روکتا، بلکہ ترغیب و دعوت کے ذریعے انسان کو سمجھاتا ہے۔
اگر خدا شر پسند ہوتا تو پیغمبروں اور الہامی کتابوں کے ذریعے مسلسل تلقین و تنبیہ کا سلسلہ نہ کرتا۔ انسان سے آزادیٔ ارادہ چھیننا اس کی انسانیت کو سلب کرنے کے مترادف ہوگا، جو خدا کی حکمت کے خلاف ہے۔
➌ کیا خدا شر کو روکنا چاہتا ہے اور روکنے کے قابل بھی ہے؟
جواب:
یہ سوال ایک غلط فہمی پر مبنی ہے۔ شر کا حقیقی وجود نہیں، بلکہ یہ خیر کی عدم موجودگی کا نام ہے۔
جیسے اندھیرا روشنی کی عدم موجودگی ہے اور اس کا کوئی حقیقی وجود نہیں۔
ٹھنڈک گرمی کی کمی ہے، خود ٹھنڈک کا کوئی وجود نہیں۔
اسی طرح، اللہ نے شر کو تخلیق نہیں کیا۔ اس نے خیر پیدا کیا اور انسان کو آزمانے کے لیے ارادہ و اختیار دیا کہ وہ خیر کو اپنائے یا نہ اپنائے۔
انسان کی خود ساختہ برائیاں، جیسے قتل، چوری، اور ظلم، انسانی اختیار کے غلط استعمال کا نتیجہ ہیں، نہ کہ اللہ کی تخلیق۔
اللہ نے زمین میں رزق و وسائل وافر مقدار میں رکھے ہیں، لیکن انسان کی غیرمنصفانہ تقسیم بھوک اور افلاس کو جنم دیتی ہے۔ شر کا منبع انسان کا رویہ ہے، نہ کہ اللہ کی تخلیق۔
➍ اگر وہ نہ شر کو روکنا چاہتا ہے اور نہ ہی اس پر قادر ہے تو اسے خدا کیوں کہیں؟
جواب:
اللہ دنیا میں انسان کی اختیار کی آزادی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ باوجود قدرت رکھنے کے، وہ زبردستی شر کو نہیں روکتا بلکہ انسان کو سمجھانے اور اس کی رہنمائی کے لیے تلقین اور تعلیم کا طریقہ اختیار کرتا ہے۔
اللہ نے قیامت کا دن مقرر کیا ہے، جہاں ہر انسان اپنے اعمال کا حساب دے گا اور انصاف کے مطابق جزا یا سزا پائے گا۔ ایسی عادل اور قادر ہستی کو خدا تسلیم نہ کرنا انسان کی اپنی کوتاہ نظری ہے۔
خلاصہ:
◈ شر انسان کی آزادیٔ اختیار کا نتیجہ ہے، نہ کہ خدا کی تخلیق۔
◈ اللہ نے دنیا کو امتحان کے اصول پر بنایا ہے اور انسان کو خیر و شر میں انتخاب کی آزادی دی ہے۔
◈ قیامت کے دن ہر شخص کو اپنے اعمال کے مطابق انصاف ملے گا۔