سوال : بعض مسلم ممالک میں لوگ رویت ہلا ل پر اعتماد کرنے کے بجائے صرف جنتریوں اور کلنڈروں پر اکتفا کرتے ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ چاند دیکھ کر صوم رکھیں اور چاند دیکھ کر صوم توڑ یں (عیدالفطر منائیں) اور اگر گرد و غبار یا بادل ہو تو تیس دن پورے کر یں۔ [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب هل يقال رمضان أو شهر رمضان 5 رقم 1900 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما وباب قول النبى صلى الله عليه وسلم إذا رأيتم الهلا ل فصوموا، 11 رقم1906، 1907، صحيح مسلم، الصيام باب وجوب صوم رمضان لروية الهلا ل 2 ر قم 4 1080 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما و1081 بروايت ابوهريره رضي الله عنه]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
إنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب، الشهر هٰكذا و هٰكذاو هٰكذا وخنس إبهامه فى الثالثة وقال : الشهر هٰكذا وهٰكذا وهٰكذا وأشار بأصابعه كلها يعني بذٰلك أن الشهر يكون تسعا وعشرين ويكون ثلاثين [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب لا نكتب ولا نحسب13 رقم 1913 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما، صحيح مسلم، الصيام 13 باب وجوب صوم رمضان لرؤيةالهلال 2 رقم 15۔ 1080]
’’ہم ایک اَن پڑھ امت ہیں، ہم نہ لکھتے ہیں نہ شمار کرتے ہیں، مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے، تیسری مرتبہ آپ نے اپنے انگوٹھے کو موڑ لیا۔ پھر فرمایا کہ مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے اس مرتبہ آپ نے اپنی تمام انگلیوں سے اشارہ کیا۔ اس سے آپ یہ بتانا چاہتے تھے کہ مہینہ کبھی انتیس اور کبھی تیس دن کا ہوتا ہے “۔
اور صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثا بت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
صوموا لرويته وأفطروا لرويته فإن غم عليكم فأكملوا عدة شعبان ثلا ثين [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب إذا رأيتم الهلال فصوموا، 11 رقم 1909، صحيح مسلم، الصيام 13 باب وجوب صوم رمضان لرؤية الهلا ل 2 رقم 19 1081 ]
چاند دیکھ کر صوم رکھو اور چاند یکھ کر افطار کرو (عید الفطر مناؤ) اور اگر بدلی کی وجہ سے 29 ؍ شعبان کا چاند نظر نہ آئے تو شعبان کی تیس تاریخ پوری کرو۔
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
لا تصوموا حتي تروا الهلال أو تكملوا العدة ولا تفطروا حتي تروا الهلا ل أو تكملوا ا لعدة [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب إذارأيتم الهلا ل فصوموا، 11 رقم 1906، بروايت ابن عمر رضي الله عنهما، صحيح مسلم، الصيام 13 باب وجوب صوم رمضان لرؤية الهلا ل 2 رقم 3 1080 ]
’’جب تک چاند نہ دیکھ لو یا شعبان کی تیس تاریخ پورا نہ کر لو تب تک صوم نہ رکھو اور جب تک چاند نہ دیکھ لو یا رمضان کی تیس تاریخ پوری نہ کر لو تب تک افطار نہ کرو “۔ (عیدالفطر نہ مناؤ)
اس سلسلہ میں بہت ساری حدیثیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ چاند کی رویت پر عمل کرنا اور عدم رویت کی صورت میں تعداد پوری کرنا واجب ہے۔ اور اس کے بارے میں حساب پر اعتما د کرنا جائز نہیں ہے۔ اور شیخ الاسلا م ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے کہ چاند کے اثبات میں حساب پر اعتماد کرنا جائز نہیں ہے۔ [مجموع فتاوي، شيخ الإسلام ابن تيميه، رسالة فى الهلال 25 ؍132]
یہی برحق ہے۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ ’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ “
جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ چاند دیکھ کر صوم رکھیں اور چاند دیکھ کر صوم توڑ یں (عیدالفطر منائیں) اور اگر گرد و غبار یا بادل ہو تو تیس دن پورے کر یں۔ [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب هل يقال رمضان أو شهر رمضان 5 رقم 1900 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما وباب قول النبى صلى الله عليه وسلم إذا رأيتم الهلا ل فصوموا، 11 رقم1906، 1907، صحيح مسلم، الصيام باب وجوب صوم رمضان لروية الهلا ل 2 ر قم 4 1080 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما و1081 بروايت ابوهريره رضي الله عنه]
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
إنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب، الشهر هٰكذا و هٰكذاو هٰكذا وخنس إبهامه فى الثالثة وقال : الشهر هٰكذا وهٰكذا وهٰكذا وأشار بأصابعه كلها يعني بذٰلك أن الشهر يكون تسعا وعشرين ويكون ثلاثين [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب لا نكتب ولا نحسب13 رقم 1913 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما، صحيح مسلم، الصيام 13 باب وجوب صوم رمضان لرؤيةالهلال 2 رقم 15۔ 1080]
’’ہم ایک اَن پڑھ امت ہیں، ہم نہ لکھتے ہیں نہ شمار کرتے ہیں، مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے، تیسری مرتبہ آپ نے اپنے انگوٹھے کو موڑ لیا۔ پھر فرمایا کہ مہینہ اس طرح اور اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے اس مرتبہ آپ نے اپنی تمام انگلیوں سے اشارہ کیا۔ اس سے آپ یہ بتانا چاہتے تھے کہ مہینہ کبھی انتیس اور کبھی تیس دن کا ہوتا ہے “۔
اور صحیح بخاری میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثا بت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
صوموا لرويته وأفطروا لرويته فإن غم عليكم فأكملوا عدة شعبان ثلا ثين [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب إذا رأيتم الهلال فصوموا، 11 رقم 1909، صحيح مسلم، الصيام 13 باب وجوب صوم رمضان لرؤية الهلا ل 2 رقم 19 1081 ]
چاند دیکھ کر صوم رکھو اور چاند یکھ کر افطار کرو (عید الفطر مناؤ) اور اگر بدلی کی وجہ سے 29 ؍ شعبان کا چاند نظر نہ آئے تو شعبان کی تیس تاریخ پوری کرو۔
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
لا تصوموا حتي تروا الهلال أو تكملوا العدة ولا تفطروا حتي تروا الهلا ل أو تكملوا ا لعدة [صحيح : صحيح بخاري، الصوم 30 باب إذارأيتم الهلا ل فصوموا، 11 رقم 1906، بروايت ابن عمر رضي الله عنهما، صحيح مسلم، الصيام 13 باب وجوب صوم رمضان لرؤية الهلا ل 2 رقم 3 1080 ]
’’جب تک چاند نہ دیکھ لو یا شعبان کی تیس تاریخ پورا نہ کر لو تب تک صوم نہ رکھو اور جب تک چاند نہ دیکھ لو یا رمضان کی تیس تاریخ پوری نہ کر لو تب تک افطار نہ کرو “۔ (عیدالفطر نہ مناؤ)
اس سلسلہ میں بہت ساری حدیثیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ چاند کی رویت پر عمل کرنا اور عدم رویت کی صورت میں تعداد پوری کرنا واجب ہے۔ اور اس کے بارے میں حساب پر اعتما د کرنا جائز نہیں ہے۔ اور شیخ الاسلا م ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات پر علماء کا اجماع نقل کیا ہے کہ چاند کے اثبات میں حساب پر اعتماد کرنا جائز نہیں ہے۔ [مجموع فتاوي، شيخ الإسلام ابن تيميه، رسالة فى الهلال 25 ؍132]
یہی برحق ہے۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ ’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ “