چاروں امام برحق مگر تقلید صرف ایک کی کیوں
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، كتاب العقائد، صفحہ 187

سوال:

بعض لوگ کہتے ہیں کہ چاروں امام برحق ہیں، مگر تقلید صرف ایک کی کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں کہ امام کس طرح برحق ہیں اور ان کو ماننا کس حد تک جائز ہے؟

الجواب:

الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

چاروں امام (امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) علم، تقویٰ اور اجتہاد میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں اور امت میں ان کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ تاہم، قرآن و حدیث میں کسی خاص امام کی تقلید کا حکم نہیں دیا گیا، بلکہ اتباعِ حق یعنی قرآن و سنت کی پیروی کا حکم دیا گیا ہے۔

قرآن سے دلیل:

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"اتَّبِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ”
(سورۃ الأعراف 7:3)

ترجمہ: "جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اس کی پیروی کرو اور اس کے علاوہ (کسی اور) اولیاء کی پیروی نہ کرو۔ تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو۔”

اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا:

"وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا”
(سورۃ النور 24:54)

ترجمہ: "اگر تم (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پاؤ گے۔”

یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ ہدایت کا اصل ذریعہ قرآن و سنت ہے، نہ کہ کسی ایک امام کی تقلیدِ مطلق۔

حدیث سے دلیل:

"تركتُ فيكم أمرينِ لن تضلُّوا ما تمسَّكتم بهما: كتابَ اللهِ وسنَّةَ نبيِّه”
(موطا امام مالک، حدیث: 1395)

ترجمہ: "میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم انہیں مضبوطی سے تھامے رہو گے، کبھی گمراہ نہیں ہو گے: اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت۔”

"لا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ”
(سورۃ الحجرات 49:1)

ترجمہ: "اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔”

چاروں اماموں کا نظریہ:

چاروں اماموں نے خود بھی تقلیدِ مطلق سے روکا ہے:

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ:

"جب حدیث صحیح ہو تو وہی میرا مذہب ہے۔”
(إعلام الموقعین، ج2، ص309)

امام مالک رحمہ اللہ:

"ہر انسان کی بات لی بھی جا سکتی ہے اور رد بھی کی جا سکتی ہے، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔”
(جامع بیان العلم و فضله، ج2، ص91)

امام شافعی رحمہ اللہ:

"جب حدیث صحیح ہو جائے تو مجھے چھوڑ دو اور حدیث کو اختیار کرو۔”
(الرسالة، ص 599)

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:

"میرے قول کی تقلید نہ کرو، نہ مالک، نہ شافعی، نہ اوزاعی، نہ ثوری کی، بلکہ جہاں سے انہوں نے لیا، وہیں سے لو۔”
(إعلام الموقعین، ج2، ص 302)

خلاصہ:

  • چاروں امام حق پر تھے، مگر انہوں نے خود تقلیدِ مطلق سے منع کیا۔
  • قرآن و حدیث کے مطابق اصل ہدایت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں ہے۔
  • کسی امام کی بات کو قرآن و حدیث کے مطابق ہونے پر قبول کرنا چاہیے، بصورتِ دیگر اسے چھوڑ دینا چاہیے۔
  • لہٰذا، تقلید مشروط ہے، یعنی اگر امام کی بات قرآن و سنت کے مطابق ہو تو قبول کی جائے، ورنہ نہیں۔ یہی اہلحدیث کا مؤقف ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1