پھل اور غلے کی پکنے سے پہلے خرید و فروخت کا حکم
کھجور اور انگور کی پکنے سے پہلے خرید و فروخت
کھجور اور انگور کے پھل اور گندم، جو اور مکئی وغیرہ سے حاصل ہونے والے غلے کی علیحدہ سے، انہیں ان کے درختوں پر باقی رکھتے ہوئے، پکنے سے پہلے خرید و فروخت درست نہیں کیونکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے سے پہلے ان کی بیع ممنوع قرار دی ہے۔ [صحيح البخاري، رقم الحديث 2193]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خریدار اور فروخت کرنے والے، دونوں کو منع کیا ہے، نیز حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پھلوں کی خرید و فروخت (درختوں پر پکنے سے پہلے) کیا کرتے تھے پھر جب پھل توڑنے کا وقت آتا اور مالک (قیمت کا) تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خراب اور کالا ہو گیا، اس کو بیماری لگ گئی، یہ تو ٹھٹھر گیا، اس طرح مختلف آفتوں کا ذکر کر کے مالکوں سے جھگڑتے، جب اس طرح کے مقدمات آپ کے پاس بہ کثرت آنے لگے تو آپ نے فرمایا:
اس وقت تک ان کی خرید و فروخت نہ کرو جب تک پھل کا پکنا ظاہر نہ ہو جائے۔ [صحيح البخاري، رقم الحديث 1486 صحيح مسلم 1534/49]
ان کے بکثرت جھگڑوں کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات کہی، لیکن اگر بیچنے والا درختوں سمیت ان کو بیچ دے تو بیع صحیح ہوگی کیونکہ یہ درختوں کے ضمن میں شامل ہیں، اسی طرح کاٹنے یعنی ان کو درختوں سے اتارنے کی شرط پر پکنے سے پہلے ہی ان کی بیع کر لینا بھی جائز ہے۔
پھلوں میں پکنے کا ظاہر ہونا ہر پھل کے حسب حال ہوتا ہے۔ کھجور کے پھل پکنے کی نشانی یہ ہے کہ اس میں سرخی یا زردی، چاہے کچھ پھلوں ہی میں ہو، ظاہر ہو جائے۔ دانہ پکنے کی یہ علامت ہے کہ وہ سخت ہو جائے اور انگور پکنے کی علامت یہ ہے کہ وہ سفید یا کالے ہو جائیں۔
[اللجنة الدائمة: 3476]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے