پردے یا خیمے کے ساتھ مسجد میں اعتکاف کا شرعی جواز
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

قرآن، حدیث اور صحابہ کرام کے عمل کی روشنی میں مکمل وضاحت

➊ قرآن مجید کی روشنی میں پردہ لگانے کا جواز

اللہ تعالیٰ نے اعتکاف کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا:

وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ
(البقرة: 187)

"اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔”

اس آیتِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ اعتکاف کا اصل مقام مسجد ہے۔ مسجد میں اعتکاف کرنے والے کو شرعی آداب اور حدود کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ چونکہ مسجد میں اعتکاف کے دوران تنہائی اور پرائیویسی کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا پردے یا خیمے کا استعمال قرآن کی روح کے خلاف نہیں۔

➋ حدیثِ نبوی کی روشنی میں پردہ لگانے کی مشروعیت

رسول اللہﷺ کا اعتکاف کا طریقہ خود سنت ہے، اور آپ کی ازواجِ مطہرات بھی اس سنت پر عمل پیرا رہیں:

ازواجِ مطہرات کا اعتکاف
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

"نبی کریمﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے، حتیٰ کہ آپ کی وفات ہو گئی، پھر آپ کی ازواجِ مطہرات نے بھی اعتکاف کیا۔”
(بخاری: 2026، مسلم: 1172)

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ ازواجِ مطہرات نے بھی اعتکاف کیا، جو عام طور پر پردے میں ہوتا تھا۔

نبیﷺ کا خیمہ لگانا
ایک اور روایت میں ہے:

"نبیﷺ نے ایک بار مسجد میں اعتکاف فرمایا اور آپ نے ایک خیمہ لگایا تھا۔”
(بخاری: 2034، مسلم: 1167)

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اعتکاف کے لیے مسجد میں پردہ یا خیمہ لگانا جائز ہے۔ رسول اللہﷺ نے خود خیمہ لگا کر اعتکاف کیا، جو پردے کی واضح دلیل ہے۔

➌ صحابہ کرام کا عمل اور اجماع

صحابہ کرام کے دور میں بھی اعتکاف کے دوران پردے یا خیمے لگانے کا عمل موجود تھا:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

"نبی کریمﷺ نے اعتکاف کا ارادہ فرمایا، تو آپ نے ایک چٹائی کا پردہ نصب کیا، پھر اسے ہٹا دیا۔ پھر آپ نے رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا۔”
(بخاری: 2041، مسلم: 1172)

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پردہ لگانا ایک معروف عمل تھا، اور اس میں کوئی قباحت نہیں تھی۔

ازواجِ مطہرات کے خیمے
اسی طرح روایت ہے:

"حضرت عائشہ، حفصہ اور زینب رضی اللہ عنہن نے بھی اپنے خیمے مسجد میں لگائے تھے۔”
(بخاری: 2033)

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خواتین کے اعتکاف کے لیے الگ پردوں یا خیموں کا اہتمام کیا جاتا تھا۔

➍ نتیجہ

مسجد میں اعتکاف کے لیے پردہ یا خیمہ لگانا مکمل طور پر جائز ہے، کیونکہ یہ رسول اللہﷺ، ازواجِ مطہرات اور صحابہ کرام کے عمل سے ثابت ہے۔

خصوصاً خواتین کے اعتکاف کے دوران پردے کی ضرورت اور اہمیت اور بھی زیادہ ہو جاتی ہے تاکہ وہ اجنبی مردوں کی نظروں سے محفوظ رہ سکیں۔

جب اعتکاف کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہو تو پرائیویسی کے لیے سادہ اور نمود و نمائش سے پاک پردے استعمال کرنا شرعاً درست ہے۔

➎ خلاصہ

مسجد میں اعتکاف کے دوران پردہ یا خیمہ لگانا سنتِ نبوی، عملِ صحابہ اور ازواجِ مطہرات سے ثابت ہے۔ شریعت میں اس کی مکمل گنجائش موجود ہے، بشرطیکہ اس میں نمود و نمائش اور فتنہ کا پہلو نہ ہو۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1