لبرل ازم اور سیکولرازم: اسلامی ریاست کے تناظر میں تجزیہ
لبرل ازم کیا ہے؟
لبرل ازم ایک سیاسی نظریہ ہے جس کی بنیاد دو بڑے اصولوں پر ہے:
- آزادی (Liberty)
- مساوات (Equality)
لبرل ازم کے دیگر اہم اجزا میں شامل ہیں:
- آزادی اظہار و رائے
- مذہب کو ماننے یا نہ ماننے کی آزادی
- جمہوریت
- سیکولر حکومت
- آزاد منڈی کی معیشت
- شہری و انسانی حقوق
- صنفی مساوات (Gender Equality)
- گلوبل ازم
سیکولرازم کیا ہے؟
سیکولرازم ایک سیاسی نظام یا بندوبست کا نام ہے، جس کا بنیادی تصور یہ ہے کہ مذہب کو ریاستی معاملات اور اجتماعی امور سے الگ رکھا جائے۔
- سیکولر حکومت ایسی ہوتی ہے جو کسی مخصوص مذہب کی بنیاد پر فیصلے نہ کرے۔
- اس کے قوانین اور آئین انسانی عقل و تجربے کی بنیاد پر بنتے ہیں، نہ کہ مذہبی تعلیمات پر۔
پاکستان میں سیکولرازم کا مطالبہ
جو لوگ پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں، ان کا مؤقف یہ ہے کہ:
- ریاست کو اسلامی جمہوریہ کے بجائے صرف جمہوریہ کہا جائے۔
- قرآن و سنت کو ریاستی قوانین کا ماخذ نہ بنایا جائے۔
- قرارداد مقاصد، جو قرآن و سنت کو سپریم اتھارٹی قرار دیتی ہے، کو ختم کیا جائے۔
اسلامی فکر کا نقطہ نظر
اسلامی فکر کے مطابق:
- دنیا ایک آزمائش گاہ ہے، جہاں انسان کو نیک اعمال کرنے اور گناہوں سے بچنے کا حکم ہے۔
- انسان کا جسمانی وجود کے ساتھ ایک اخلاقی وجود بھی ہے، جس کی تربیت ضروری ہے۔
- اسلامی ریاست کا تصور مغربی سیکولر نظام سے مختلف ہے، کیونکہ اسلامی ریاست نہ صرف شہریوں کے جسمانی بلکہ ان کے اخلاقی معاملات کی بھی ذمہ دار ہے۔
اسلامی ریاست بمقابلہ سیکولر ریاست
سیکولر ریاست کی خصوصیات:
- شہریوں کے مذہبی یا اخلاقی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی۔
- صرف قانونی معاملات جیسے زبردستی، تشدد یا بدعنوانی کو دیکھتی ہے۔
- فحاشی، شراب، جوئے وغیرہ جیسے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، بشرطیکہ یہ کام رضامندی سے ہو۔
اسلامی ریاست کی خصوصیات:
- شہریوں کی جسمانی فلاح کے ساتھ ان کی اخلاقی تربیت پر بھی توجہ دیتی ہے۔
- فواحش و منکرات جیسے اعمال کی روک تھام کے لیے اقدامات کرتی ہے، جیسے:
- پورن سائٹس پر پابندی
- فحش اشتہارات کی روک تھام
- اسلامی اصولوں پر مبنی قوانین نافذ کرتی ہے تاکہ معاشرہ خیر اور نیکی کی طرف مائل ہو۔
سیکولر ازم پر اعتراضات
سیکولر حلقے اکثر مغربی معاشرے کی مثال دیتے ہیں جہاں:
- ملاوٹ زدہ اشیا یا ادویات کم ملتی ہیں۔
- بدعنوانی اور لوٹ مار کم ہے۔
لیکن اس کی وجہ بیڈ گورننس یا کمزور نظام ہے، نہ کہ مذہب کی موجودگی یا غیر موجودگی۔ سعودی عرب، کویت، اور دیگر اسلامی ریاستوں میں بھی بہترین گورننس کی مثالیں موجود ہیں۔
اسلامی ریاست کے دو اہم مقاصد
➊ مسلمان شہریوں کی فلاح و بہبود:
- عدل و انصاف
- اخلاقی تربیت
- فواحش و منکرات کی روک تھام
➋ اسلامی تصورات کو عملی جامہ پہنانا:
- اسلامی تعلیمات کے مطابق نظام تعلیم، معیشت، معاشرت، اور شہریت کے اصول نافذ کرنا
- اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
پاکستان کا کردار
پاکستان کی بنیاد ہی اس نعرے پر رکھی گئی تھی کہ یہ ایک اسلامی نظام کا عملی ماڈل ہوگا۔ قائداعظم محمد علی جناح نے کئی بار کہا کہ ہمارا مقصد چودہ سو سال پرانے قرآنی اصولوں کو نافذ کرنا ہے۔ اس لیے پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کا مطالبہ ان بنیادی نظریات کے خلاف ہے جن پر اس کا قیام ہوا۔
مسائل اور ان کا حل
یہ درست ہے کہ پاکستان میں مختلف مسائل موجود ہیں، جیسے:
- مذہب کے نام پر دہشت گردی
- نظام میں کرپشن اور بے ضابطگیاں
لیکن ان مسائل کا حل یہ نہیں کہ ہم اپنے بنیادی اصولوں کو ترک کر دیں بلکہ اسلامی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ان مسائل کو حل کریں۔
نتیجہ: اسلامی جمہوری ریاست کی ضرورت
پاکستان کو ایک مثالی اسلامی، فلاحی، جمہوری اور ماڈرن ریاست بنانا ہی ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔ سیکولر ریاست کا خواب بھی ایک تصوراتی آئیڈیل ہے جو حقیقت میں کہیں موجود نہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ ہم اپنی توانائیاں اسلامی جمہوری ریاست کے قیام پر مرکوز کریں تاکہ ایک اخلاقی، پرامن اور ترقی یافتہ معاشرہ وجود میں آ سکے۔