سوال:
کیا کسی صحابی یا عظیم اسلامی ہستی کی وفات کے دن کو منانا، یعنی اس دن ان کی شان بیان کرنا، بدعت کے زمرے میں آتا ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
کسی صحابی یا عظیم شخصیت کی وفات کے دن کو باقاعدہ منانا یا اس دن کو "celebrate” کرنا محل نظر ہے اور شرعی طور پر یہ عمل درست نہیں ہے۔ تاہم، اس موضوع کی وضاحت درج ذیل نکات میں کی جا سکتی ہے:
باقاعدہ دن منانا یا مہینے کو خاص سمجھنا:
◄ کسی شخصیت کی وفات کے دن کو باقاعدہ منانا یا اس کے لیے کوئی خاص رسم یا تقریب منعقد کرنا درست نہیں اور اس کا شمار بدعت میں ہوگا۔
◄ اسلامی تعلیمات میں کسی دن یا مہینے کو خاص کرنے کی اجازت تبھی دی جا سکتی ہے جب اس کے لیے واضح شرعی دلیل موجود ہو، جو اس معاملے میں نہیں ہے۔
تبلیغی نقطہ نظر سے مواقع کا استعمال:
◄ اگر کسی خاص مہینے یا دن کے بغیر عمومی طور پر کوئی موقع بن جائے اور کسی عظیم شخصیت، جیسے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں بات کی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ یہ کسی مخصوص دن یا مہینے کی تخصیص کے بغیر ہو۔
◄ موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو صحیح بات پہنچانا اور اسلامی شخصیات کی خدمات کو بیان کرنا جائز ہے، لیکن اسے رسمی یا مقرر دن کے طور پر منانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
شرعی رہنمائی:
◄ ایسی باتیں کرنا اور اسلامی شخصیات کی خدمات کا ذکر کرنا صرف اس نیت سے ہو کہ لوگوں تک صحیح معلومات پہنچیں اور ان کی زندگیوں سے سبق حاصل کیا جائے۔
◄ دن اور مہینے کی تخصیص سے اجتناب کیا جائے اور اسے عمومی اور غیر رسمی رکھا جائے۔
نتیجہ:
دن یا مہینے کو خاص کرکے کسی شخصیت کی وفات منانا بدعت کے زمرے میں آتا ہے اور یہ عمل درست نہیں ہے۔ لیکن اگر کسی موقع پر، بغیر کسی تخصیص کے، عظیم شخصیات کی خدمات کو بیان کیا جائے تو یہ جائز ہے، بشرطیکہ اس میں تبلیغ اور اصلاح کا مقصد ہو۔