وضو کی دعا کے متعلق حدیث کی وضاحت
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : میں نے ایک مسجد میں وضو کی دعا بسم الله والحمدلله لکھی ہوئی دیکھی ہے اور اس پر مجمع الزوائد اکا حوالہ تھا، کیا یہ روایت صحیح ہے۔
جواب : مجمع الزوائد میں یہ روایت طبرانی کے حوالہ سے علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے درج کی ہے اور اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ طبرانی [73/1] میں مروی اس روایت کی سند میں ابراہیم بن محمد البصری منکر الحدیث ہے۔ دیکھیں : [ميزان 56/1 المغني فى الضعفاء 161 ديوان الضعفاء 247 للذهبي ]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے نتائج الافکار (227/1) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے اور لسان المیزان (98/1) میں اس روایت کو منکر قرار دیا ہے۔
اسی طرح علامہ محمد طاہر پٹنی رحمۃ اللہ علیہ نے تذکرۃ الموضوعات (ص31) میں اس روایت کو منکر ہی قرار دیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں : [ كتاب الموضوعات لابن الجوزي1680 اور تنزية الشريعة المرفوعة عن الا حاديث الشنيعه الموضوعه 2/ 340 ]
بعض ائمہ نے ابراھیم بن محمد کے استاد علی بن ثابت کو مجہول قرار دیا ہے۔ [ نتائج الافكار اور ترتيب الموضوعات]
لیکن اسے امام احمد نے ثقہ اور ابوحاتم رازی رحمۃ اللہ علیہم نے لَا بَأْسَ بِه قرار دیا ہے۔ [ الجرح والتعديل : 177/6]
لہٰذا اس کی سند میں اصل علت ابراہیم بن محمد البصری ہے جس کی یہ منکر روایت ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!