وضو کیسے کیا جائے؟
تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

سوال: وضو کا طریقہ بیان کرنے کا سوال ہے کہ وضو کیسے کیا جائے؟
جواب: شرعی وضو کے دو حصے ہیں:
واجب حصہ: وہ ہے جس کے بغیر وضو نہیں ہوتا اور وہ حصہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں مذکور ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ [5-المائدة: 6]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک (دھولو )۔“
اور یہ حصہ کچھ اس طرح سے ہے ۔ ایک مرتبہ چہرہ دھونا اور اس میں کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا بھی شامل ہے ، ایک مرتبہ کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا ۔ وضو کرنے والے پر واجب ہے کہ وہ بازو دھوتے وقت ہتھیلیوں کا بھی خیال رکھے اور بازؤوں کے ساتھ ان کو بھی دھوئے ۔ بعض لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں اور صرف باز و دھوتے ہیں جبکہ یہ غلطی ہے ۔ پھر وہ ایک مرتبہ سر کا مسح کرے ، یہی وضو کا وہ واجب حصہ ہے جس کو بجا لانا ضروری ہے ۔
مستحب حصہ : رہا وضو کا دوسرا حصہ جو مستحب حصہ ہے تو ہم اب اللہ کی مدد سے اس کو بیان کریں گے اور وہ یہ ہے:
انسان وضو شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھے ، اور تین مرتبہ اپنی ہتھیلیاں دھوئے ، پھر تین مرتبہ تین چلو پانی کی مدد سے کلی کرے اور ناک میں پانی ڈال کر اس کو صاف کرے ، پھر تین تین مرتبہ دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھوئے ، پہلے دایاں اور پھر بایاں ، پھر ایک مرتبہ اپنے سر کا مسح کرے ، وہ اس طرح کہ اپنے ہاتھوں کو تر کر کے سر کے اگلے حصے سے پھیرتے ہوئے پچھلے حصے تک لے جائے ، پھر اگلے حصے تک واپس لے آئے ، پھر اپنے کانوں کا مسح اس طرح کرے کہ اپنی شہادت والی انگلیاں کانوں کے سوراخوں میں ڈال کر (کانوں میں بنے ہوئے راستے میں گھمائے اور جب آخر تک پہنچ جائے تو ) کانوں کی پشت پر انگوٹھوں کے ساتھ مسح کرے ، پھر دائیں سے شروع کر کے بائیں تک دونوں پاؤں کو ٹخنوں سمیت تین تین مرتبہ دھوے ، پھر اس کے بعد پڑھے:
أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ، اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين [صحيح ۔ سنن الترمذي ، رقم الحديث 55]
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بلاشبہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ، اے اللہ ! مجھے توبہ کرنے والے اور پاک رہنے والوں میں شامل کر دے ۔“
پس بے شک جب وہ مذکورہ وضو کر کے یہ دعائیں پڑھنے کا مکمل کرے گا تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے کہ وہ ان میں سے جس سے چاہے داخل ہو جائے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی صحیح حدیث سے ثابت ہے جس کو عمر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے ۔
(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )

وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھنے کا حکم
سوال: کیا وضو کرتے وقت بسم اللہ پڑھنا واجب ہے؟
جواب: وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا واجب نہیں بلکہ سنت ہے ، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ حدیث جس میں بسم اللہ کے وجو ب کا ذکر ہے اس کا صحیح ثابت ہو نا محل نظر ہے ۔
بلاشبہ امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا:
إنه لا يثبت فى هذا الباب شيء (وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنے کے وجوب کے ) اس باب میں کوئی صحیح روایت ثابت نہیں ہے ۔ اور امام احمد رحمہ اللہ جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ وہ (جرح حدیث کے ) اس فن کے ائمہ میں سے اور اس فن کے حفاظ میں سے ہیں ، تو جب انہوں نے کہا ہے کہ بلاشبہ اس مسئلہ میں کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں ہے ، پس بلاشبہ اس مسئلہ کے بارے میں حدیث کے متعلق دل میں کھٹکا ہی رہتا ہے ، پس جب اس حدیث کا ثبوت ہی محل نظر ہے تو بے شک انسان کو اپنے نفس کے لیے اس بات کو آسان بنانا چاہیے کہ وہ اللہ کے بندوں پر ایک ایسی چیز کو واجب قرار دے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں ہے ، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ وضو کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا سنت ہے ۔ لیکن جس کے ہاں وجوب بسم اللہ کی حدیث ثابت ہے تو وہ اس کے وجو ب کا قائل ہو جائے یعنی اس کا کہ بلاشبہ بسم اللہ پڑھنا واجب ہے ، کیونکہ اس روایت میں موجود ”لا وضوء“ کے الفاظ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ صحت کی نفی ہے کمال کی نفی نہیں (یعنی بسم اللہ نہ پڑھنے سے وضو صحیح نہیں ہوتا نہ کہ مکمل نہیں ہوتا) ۔
(محمد بن صالع العثمین رحمہ اللہ )

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

اس شخص کا حکم جو وضو میں کسی عضو کو دھونا بھول جائے
سوال: جب انسان وضو کرے اور اعضاء وضو میں سے کسی عضو کو دھونا بھول جائے تو اس کاکیا حکم ہوگا؟
جواب: جب انسان وضو کرے اور اعضاء وضو میں سے کسی عضو کو دھونا بھول جائے تو اگر تو اسے جلدی یاد آ جائے تو وہ اس عضو کو اور اس کے بعد دھوئے جانے والے اعضاء کو دھو سکے گا ۔
اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص نے وضو کیا اور اپنا بایاں ہاتھ (کہنی سمیت ) دھونا بھول گیا ، اس نے اپنا دایاں ہاتھ (کہنی سمیت) دھویا ، پھر اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا ، پھر اپنے پاؤں دھوے اور جب وہ پاؤں دھو کر فارغ ہوا تو اس کو یاد آیا کہ اس نے بایاں ہاتھ نہیں دھویا ہے تو ہم اس کو کہیں گے: بایاں ہاتھ دھو لو اور سر اور کانوں کا مسح کرو اور پاؤں کو دھو لو تاکہ وضو کی ترتیب قائم رہے ، پس بلاشبہ وضو کے لیے واجب ہے کہ اس کو اس طرح ترتیب سے کیا جائے جیسے اللہ عز وجل نے ترتیب کے ساتھ بیان کرتے ہوئے فرمایا:
فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ [5-المائدة: 6]
”تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک (دھولو )“ ۔
لیکن اگر اس کو ایک لمبی مدت کے بعد یاد آیا تو وہ دوبارہ سے وضو کرے ۔
مثال: ایک شخص وضو کرتا ہے اور اپنا بایاں ہاتھ (کہنی سمیت) دھونا بھول جاتا ہے ، پھر اپنے وضو سے فارغ ہو کر کہیں چلا جاتا ہے یہاں تک کہ کافی وقت گزر جاتا ہے ، پھر اس کو یاد آتا ہے کہ اس نے وضو کرتے وقت بایاں ہاتھ نہیں دھویا تھا ، تو اس پر واجب ہے کہ وہ شروع سے وضو دھرائے ، کیونکہ اس نے پے در پے اعضاء وضو کو نہیں دھویا جبکہ اعضاء وضو کو پے در پے دھونا اس کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے ۔
لیکن یہ بات بھی جان لی جائے کہ اگر اس کو شک ہو یعنی وضو سے فارغ ہونے کے بعد اس کو اپنا دایاں یا بایاں ہاتھ دھونے میں یا کلی کرنے یا ناک صاف کرنے میں شک گزرے (کہ اس نے یہ کام کیے ہیں یا نہیں ) تو وہ اس شک کی طرف توجہ نہ دے بلکہ وہ نماز پڑھتا رہے اس میں کوئی حرج نہیں ، اور یہ اس لیے ہے کہ عبادات سے فارغ ہو کر ان کے متعلق شک ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ، کیونکہ اگر ہم اس کا اعتبار کریں گے تو ہم لوگوں پر وسوسوں کا ایک دروازہ کھول دیں گے اور ہر انسان اپنی عبادت کے بارے میں شک میں ہی مبتلا رہے گا ۔ پس یہ اللہ عزوجل کی رحمت ہے کہ جب عبادت سے فارغ ہونے کے بعد اس میں کوئی شک ہو تو اس کی طرف توجہ نہ دی جائے اور انسان اس کی فکر نہ کرے ، الا یہ کہ اس کو کسی نقص یا خرابی کا یقین ہو جائے ، کیونکہ خرابی کا تدارک کرنا اس پر واجب ہے ۔ واللہ اعلم (محمد بن صالح العثمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!