وحی کی بنیاد پر خیر و شر کی وضاحت

وحی کا مقام و مرتبہ

یہ کہنا درست نہیں کہ وحی صرف وہاں رہنمائی کرتی ہے جہاں انسانی عقل، فطرت یا اجتماعی شعور ٹھوکر کھا سکتے ہیں۔ یہ تصور وحی کے مقام و مرتبہ کو کم اہم بنا دیتا ہے۔ حقیقت میں، وحی کا بنیادی منصب یہ ہے کہ خیر و شر کی بنیادی تفہیم فراہم کرے۔ اس کائنات میں انسان کے پاس وحی کے بغیر خیر و شر کے تعین کے لیے کوئی حتمی معیار موجود نہیں۔

نبی کی رہنمائی کا بنیادی کردار

نبی کی رہنمائی کو ثانوی سمجھنا ایک غلطی ہے۔ نبی کا کام ابتدائی اور بنیادی نوعیت کا ہے۔ اگر نبی کی رہنمائی نہ ہو، تو انسان کائنات میں اندھیرے میں بھٹکنے کے مترادف ہوگا۔ کوئی انسان اپنی ذاتی قابلیت یا کوشش سے حق تک پہنچے تو یہ محض ایک اتفاق ہوگا، نہ کہ اس کی کوئی مستقل صلاحیت۔

مثال:

◈ سچ بولنا، جھوٹ سے بچنا، محبت، ہمدردی اور ایثار جیسے اوصاف وحی کی رہنمائی کے بغیر محض آفاقی انسانی اقدار (یونیورسل ویلیوز) نہیں کہلا سکتے۔
◈ اسی طرح قتل، زنا، اور والدین کی نافرمانی جیسے افعال سے اجتناب بھی وحی کی رہنمائی کا نتیجہ ہیں۔
◈ جو لوگ ان اقدار کو "یونیورسل ویلیوز” سمجھتے ہیں، وہ شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اگر نبی کی رہنمائی کو ہٹا دیا جائے تو انسانی نفس (نفس لوامہ اور نفس امارہ)کے درمیان ایسی کشمکش پیدا ہوگی جس کا حل ناممکن ہو جائے گا۔

نفس کی کشمکش اور وحی کی ضرورت

انسانی نفس میں موجود خواہشات اور اخلاقی تقاضے ایک دوسرے کے مقابل ہوتے ہیں:

  • نفس لوامہ خیر و شر کے تعین کے لیے وحی پر انحصار کرتا ہے۔
  • نفس امارہ خواہشات کے غلبے کے تحت نفس لوامہ کو مغلوب کر دیتا ہے۔

وحی کی رہنمائی کے بغیر، نفس لوامہ اندھا ہو جاتا ہے اور نفس امارہ کے غلبے میں آ کر گمراہی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ صرف نبی اور وحی کی رہنمائی ہی انسان کو نفس مطمئنہ کی منزل تک پہنچا سکتی ہے۔

خیر و شر کے تعین میں نبی کا کلیدی کردار

خیر و شر کے تعین میں نبی کا کردار انتہائی اہم اور کلیدی ہے۔ علمائے کرام اور متکلمین نے معتزلہ (جو یونانی عقل پرستی سے متاثر تھے) کے ساتھ صدیوں تک اس موضوع پر علمی مباحث کیے۔ ان مباحث کے نتیجے میں گمراہی کے ان راستوں کا سدباب کیا گیا۔

افسوس ناک صورتحال:

آج کے دور میں مغربی افکار سے متاثر افراد دوبارہ امت کو انہی مشکوک راستوں پر گامزن کرنے کی کوشش کو "علمیت” کا نام دے رہے ہیں، جو درحقیقت ایک دھوکہ ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1