والد کی بددعا کا حکم اگر بیٹا دین پر عمل کرے
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص، ج1، ص128

سوال:

اگر والد اپنے بیٹے کے لیے اس وجہ سے بددعا کرے کہ بیٹے نے صحیح دین اختیار کیا ہے اور اس پر عمل پیرا ہے، تو کیا والد کی یہ بددعا قبول ہوگی؟

الجواب:

الحمدللہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

1. والد کی ایسی بددعا قبول نہیں ہوگی

اگر معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا ہے، یعنی والد اپنے بیٹے کو صرف اس وجہ سے بددعا دے رہا ہے کہ وہ صحیح دین پر عمل کر رہا ہے، تو ایسی بددعا قبول نہیں ہوگی، بلکہ والد اس پر گناہ گار ہوگا۔

2. قرآن مجید سے دلیل

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي ٱلدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ”

"اور اگر وہ دونوں (والدین) تم پر دباؤ ڈالیں کہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک کرو، جس کا تمہیں کوئی علم نہیں، تو ان کی اطاعت نہ کرو، البتہ دنیا میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔”
(سورۃ لقمان: 15)

وضاحت:

  • والدین کا احترام اور ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا ضروری ہے، لیکن اگر وہ دین کے خلاف مجبور کریں تو ان کی اطاعت جائز نہیں۔
  • اسی طرح، اگر وہ دین پر چلنے کی وجہ سے بددعا دیں تو وہ قبول نہیں ہوگی۔

3. حدیث سے دلیل

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ”

"اللہ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہے۔”
(صحیح بخاری، صحیح مسلم)

وضاحت:

  • اللہ کی اطاعت سب سے مقدم ہے، اگر والدین دین کے خلاف کوئی بات کہیں یا کسی کو دین سے روکیں، تو ایسی بات کو نہیں مانا جائے گا۔
  • والدین کی بددعا بھی صرف اس وقت قبول ہوتی ہے جب وہ کسی حقیقی ظلم کے خلاف ہو، نہ کہ حق پر چلنے والے کے خلاف۔

4. والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جو اپنے والدین کی اطاعت میں اللہ کی فرماں برداری کرے گا، اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جائیں گے، اور اگر ایک والدین زندہ ہوں، تو ایک دروازہ کھلے گا۔ اور جو والدین کی نافرمانی کرے گا، اس کے لیے جہنم کے دروازے کھل جائیں گے، اور اگر ایک والدین ہیں تو ایک دروازہ۔”

ایک شخص نے سوال کیا: "اگر والدین ظلم کریں تب بھی؟”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر وہ ظلم کریں، اگر وہ ظلم کریں، اگر وہ ظلم کریں۔”
(بیہقی، شعب الإيمان، مشکوٰۃ 2/421، سند ضعیف)

وضاحت:

  • والدین اگر ظلم بھی کریں، تب بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے، لیکن ان کی ناحق بات نہیں مانی جائے گی۔
  • والدین کی نافرمانی صرف اس وقت جائز ہے جب وہ دین کے خلاف مجبور کریں۔

5. نتیجہ:

  • اگر والد کسی بیٹے کو دین پر عمل کرنے کی وجہ سے بددعا دیتا ہے تو وہ قبول نہیں ہوگی۔
  • ایسی بددعا دینے والا خود گناہگار ہوگا۔
  • بیٹے کو چاہیے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے، مگر دین پر ثابت قدم رہے۔
  • والدین کی اطاعت جائز امور میں ہے، نافرمانی میں نہیں۔

واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1