ایسی جگہ جھوٹی گواہی دینے کا حکم جہاں واضح طور پر کسی کو بھی نقصان نہ پہنچتا ہو
جھوٹی گواہی دینا مطلقا حرام ہے۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے:
«فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ» [الحج: 30]
”پس بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی بات سے بچو۔“
حضرت ابو بکرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں؟“
ہم نے کہا کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:
”اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔“
آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور فرمایا:
”یاد رہے، جھوٹی بات بھی، یاد رہے، جھوٹی گواہی بھی۔“
آپ اس کا مسلسل تکرار کرتے رہے کہ ہم نے تمنا کی: کاش ! آپ خاموش ہو جائیں ! [صحيح البخاري، رقم الحديث 5976 صحيح مسلم 87/143]
[اللجنة الدائمة: 6355]