نیت کی اہمیت اور اسلامی تعلیمات
اسلام میں نیت کو بنیادی حیثیت حاصل ہے کیونکہ اعمال کی قبولیت اور ان کی قدرو قیمت نیت پر منحصر ہے۔ اس مضمون میں نیت کے مفہوم، اس کی اہمیت، اور احادیث، آثارِ صحابہ، تابعین، ائمہ کرام، اور فقہا کے اقوال کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
1. نیت کا مفہوم
- نیت دل کے اس ارادے کو کہا جاتا ہے جس کے تحت انسان کوئی عمل انجام دیتا ہے۔
- شرعی اعمال کی قبولیت کے لیے خالص نیت اور دل میں پختہ ارادہ ضروری ہے۔
2. احادیث مبارکہ میں نیت
حدیث 1: "إنما الأعمال بالنيات”
"اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔”
عَنْ أَمِيرِ المُؤْمِنِينَ أَبِي حَفْصٍ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى…
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1؛ صحیح مسلم، حدیث نمبر: 1907)
ترجمہ: "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔”
تشریح: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کیا کہ ہر عمل کی قبولیت کا دارومدار نیت پر ہے۔ اگر نیت خالص اللہ کے لیے ہو تو عمل قابلِ قبول ہوگا۔
حدیث 2: "مَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ”
"جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو۔”
فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ۔
ترجمہ: "جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہو، تو اس کی ہجرت اللہ اور رسول کے لیے ہے۔ اور جس کی ہجرت دنیا یا کسی عورت سے نکاح کے لیے ہو، تو اس کی ہجرت اسی مقصد کے لیے ہوگی۔”
تشریح: اس حدیث میں نیت کی خالصیت اور مختلف اقسام کو بیان کیا گیا ہے۔
3. آثارِ صحابہ میں نیت
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ:
"إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى.”
(مصنف عبدالرزاق، حدیث نمبر: 9113)
ترجمہ: "اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔”
حضرت علی رضی اللہ عنہ:
"إِنَّ نِيَّةَ المُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنْ عَمَلِهِ.”
(بحوالہ: شعب الایمان للبیہقی، 5/343)
ترجمہ: "مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے۔”
4. تابعین اور تبع تابعین کے اقوال
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ:
"ما أَخفى عبد لله عملًا إِلَّا أَظْهَرَهُ الله على فلتات لِسَانِه، وَصَفَحَات وَجهه.”
(احیاء علوم الدین، 4/381)
ترجمہ: "بندہ جو بھی نیت دل میں چھپاتا ہے، اللہ اسے زبان کی لغزشوں اور چہرے کی کیفیتوں میں ظاہر کر دیتا ہے۔”
امام سفیان الثوری رحمہ اللہ:
"ما عالجت شيئًا أشد علي من نيتي.”
(جامع العلوم والحكم، ص: 70)
ترجمہ: "میں نے اپنی نیت کو درست کرنے سے زیادہ مشکل کسی چیز کا سامنا نہیں کیا۔”
5. چاروں ائمہ کرام کے اقوال
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ:
"لَا يُعْتَبَرُ الْعَمَلُ إِلَّا بِالنِّيَّةِ، وَالنِّيَّةُ قَبْلَ الْعَمَلِ.”
(المبسوط، جلد 1، صفحہ 62)
ترجمہ: "عمل کی کوئی وقعت نہیں جب تک نیت نہ ہو، اور نیت عمل سے پہلے ہوتی ہے۔”
امام مالک رحمہ اللہ:
"إنَّما الأعمالُ بالنياتِ في جميعِ الطاعاتِ.”
(المدونة الکبری، 1/57)
ترجمہ: "تمام عبادات میں نیت کا ہونا ضروری ہے۔”
امام شافعی رحمہ اللہ:
"النِّيَّةُ فِي الْقَلْبِ وَمَنْ نَوَى بِقَلْبِهِ وَجَبَ عَلَيْهِ الْعَمَلُ.”
(الأم للشافعي، 1/8)
ترجمہ: "نیت دل میں ہوتی ہے، اور جس نے دل میں نیت کی، اس پر عمل واجب ہو جاتا ہے۔”
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:
"الْعَمَلُ لَا يَصِحُّ إِلَّا بِالنِّيَّةِ.”
(المغني، 2/112)
ترجمہ: "کوئی عمل نیت کے بغیر صحیح نہیں ہو سکتا۔”
6. نیت کی اہمیت اور فقہی تشریحات
امام نووی رحمہ اللہ:
"يجب على كلّ مسلم أنْ يُخلِص نيّته في جميع أعماله.”
(ریاض الصالحین)
ترجمہ: "ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اپنے تمام اعمال میں نیت کو خالص کرے۔”
امام غزالی رحمہ اللہ:
"النية هي القصد وهي مفتاح الأعمال.”
(احیاء علوم الدین)
ترجمہ: "نیت ارادے کو کہا جاتا ہے اور یہ اعمال کی چابی ہے۔”
7. نتیجہ
نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں اور شریعت میں اس کی بے حد اہمیت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام، تابعین، اور ائمہ کرام سب نے نیت کی خلوص پر زور دیا ہے۔ نیت کی بنیاد دل ہے اور ہر عمل کی قبولیت نیت کی پاکیزگی پر منحصر ہے۔