نوکروں اور غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب حسن السلوك بالخادم والمملوك»
نوکروں اور غلاموں کے ساتھ حسن سلوک

✿ «عن ابي ذر، قال: رايت عليه بردا وعلى غلامه بردا، فقلت: لو اخذت هذا فلبسته كانت حلة واعطيته ثوبا آخر، فقال: كان بيني وبين رجل كلام وكانت امه اعجمية، فنلت منها فذكرني إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال لي:” اساببت فلانا؟” قلت: نعم، قال:” افنلت من امه؟” قلت: نعم، قال:” إنك امرؤ فيك جاهلية” قلت على حين ساعتي: هذه من كبر السن، قال:” نعم، هم إخوانكم جعلهم الله تحت ايديكم، فمن جعل الله اخاه تحت يده فليطعمه مما ياكل وليلبسه مما يلبس، ولا يكلفه من العمل ما يغلبه، فإن كلفه ما يغلبه فليعنه عليه”.» [متفق عليه اه البخاري 6050، ومسلم 1661. رواه أبو داود 5157]
حضرت معرور بن سوید نے حضرت ابوذر سے روایت کی ہے کہ انھوں نے فرمایا: میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک چادر دیکھی، اور ان کے غلام کے جسم پر بھی ویسی ہی ایک چادر تھی۔ میں نے کہا: اگر اس چادر کو لے لیتے اور اس کو پہن لیتے تو ایک جوڑا بن جاتا۔ اور غلام کو دوسرا کپڑا دے دیتے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میرے اور ایک شخص کے درمیان تو تو میں میں ہو گئی تھی۔ اور ان کی ماں عجمی تھیں۔ میں نے انھیں اس کا طعنہ دیا تھا، انھوں نے جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اس بات کا ذکر کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا : کیا تم نے ان کی ماں کا انہیں طعنہ دیا ہے ؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اے ابوزر) ! تمھارے اندر بھی جاہلیت کی خو بو باقی ہے ؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! کیا اس بڑھاپے میں بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔ یاد رکھو یہ غلام بھی تمھارے بھائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں تمھاری ماتحتی میں دیا ہے۔ الله تعالیٰ جس کو بھی اس کے بھائی کی ماتحتی میں رکھے اسے چاہیے کہ جو وہ کھائے اسے بھی کھلائے، وہ جو پہنے اسے بھی پہنائے اور اسے ایسے کام کا مکلف نہ بنائے جو اس کے بس میں نہ ہو۔ اگر
اسے ایسے کام کا مکلف بنا دے تو اس کام میں اس کی مدد کرے۔“

✿ «عن جابر بن عبد الله قال : كان النبى صلى الله عليه وسلم يوصي بالمملوكين خيرا ويقول : أطعموهم مما تأكلون و ألبسوهم من لبوسكم ولا تعذبوا خلق الله. » [حسن: رواه البخاري فى الأدب المفرد 188، 199]
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غلاموں کے معاملے میں بھلائی کی تاکید فرمایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ”انھیں وہ کھلاؤ جو تم کھاتے ہو، انھیں وہ پہناؤ جو تم پہنتے ہو اور الله کی مخلوق کو سزانہ دو۔“

✿ «عن أبى هريرة، عن رسول الله، أنه قال : للمملوك طعامه وكسوته، لا يكلف من العمل مالا يطيق. » [صحيح. رواه مسلم 662 : 41]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”کھانا اور کپڑے غلام کا حق ہے، اسے کسی ایسے کام کا ذمے دار نہ بناؤ، جو اس کے بس میں نہ ہو۔“

✿ «عن أبى ابی هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم،” إذا اتى احدكم خادمه بطعامه، فإن لم يجلسه معه فلينا وله لقمة او لقمتين او اكلة او اكلتين، فإنه ولي علاجه.» [صحيح: رواه البخاري 2557]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں : ”جب تمھارا کوئی خادم تمھارے پاس کھانا لے کر آئے۔ اگر اس کو تم اپنے ساتھ بٹھا کر نہ کھلا سکو، تو اس کو ایک یا دو لقے یا ایک یا دو نوالے دے دیا کیونکہ اس نے اس کو تیار کرنے کی زحمت اٹھائی ہے۔“

✿ «عن أبى هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا صنع لأحدكم خادمه طعامه ثم جاءه به وقد ولي حره ودخانه فليقعد معه فليأكل فإن كان الطعام مشفوها قليلا فليضع فى يده منه أكلته او أكلتين، » [صحيح رواه مسلم 1663: 42]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمھارا کوئی خادم تمھارے لیے کھانا تیار کرے، پھر اس کو تمھارے پاس لے آئے اور یقیناً اس نے کھانا بناتے ہوئے اس کی گرمی اور دھویں کی تکلیف برداشت کی ہے، سو اس کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلانا چاہیے۔ اگر کھانے والوں کی تعداد زیادہ اور کھانا کم ہو تو کم از کم اس کھانے کے ایک یا دو لقمے ہی اس کے ہاتھ میں رکھ دینا چاہیے۔“

✿ «عن أبى الزبير أنه سمع رجلا يسأل جابرا عن خادم الرجل إذا كفاه المشقة والحر أمر النبى صلى الله عليه وسلم أن يدعوه ؛ قال : نعم، فإن كره أحدكم أن يطعم معه فليطعمه أكلة فى يده.» [حسن: رواه البخاري فى الأدب المفرد 198.]
حضرت ابوزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو خادم کے بارے میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سوال کرتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرارت اور تکلیف ہی کی وجہ سے خادم کو کھلانے کا حکم فرمایا ہے؟ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : جی ہاں اگر کوئی شخص خادم کو اپنے ساتھ کھانا پیش کرتا ہو اس کو ایک لقمہ ہی سہی اس کے ہاتھ میں دے کر کھلانا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے